جنوبی افریقہ میں تپ دق کے بڑھتے ہوئے مرض کی روک تھام کے لائحہ عمل کے لئے دنیا بھر کے ماہرین طب اس ہفتے کیپ ٹاؤن میں اکٹھے ہو رہے ہیں۔
دپ دق کا یہ مرض افریقہ کے اس ملک میں ایچ آئی وی سے کہیں زیادہ عام ہے جس کا وائرس ایڈز کے مرض کی وجہ بھی بنتا ہے۔ تاہم، حالیہ تحقیق کے نتائج میں ایسے مریضوں کے لئے خوشخبری بھی موجود ہے۔
جوہانسبرگ سے وائس آف امریکہ کی انیتا پاول کی رپورٹ کے مطابق، کیپ ٹاؤن میں پھیپھڑوں کی صحت سے متعلق سالانہ کانفرنس میں دنیا بھر کے محقیقن نے بدھ کو بچوں کے لئے دوستانہ علاج کے نئے طریقہٴ کار کا اعلان کیا۔
نئے علاج سے دنیا بھر میں 10 لاکھ بچوں کو فائدہ پہنچے گا اور ان میں امید پیدا ہوگی کہ وہ سنجیدگی سے اس مرض کا مقابلہ کرسکیں، جو کہ عموماً جان لیوا مرض مانا جاتا ہے۔
نئے علاج کا طریقہ ڈبلو ایچ او اور امریکی ایجنسی جیسے بین الاقوامی ایڈ گروپ کے تعاون سے ایجاد کیا گیا ہے۔
تپ دق ایک ایسا مرض ہے جو معاشی صورتحال کی عکاسی کرتا ہے اور اس کا براہ راست تعلق غربت سے ہے۔ ایسے لوگ ہی اس مرض کا شکار ہوتے ہیں جنھیں بہتر خوراک میسر نہ ہو۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق، سانس کی بیماریاں دنیا میں اموات کی ایک بڑی وجہ رہے گی، حالانکہ یہ تمام امراض قابل علاج ہیں۔ ڈبلو ایچ او کا کہنا ہے کہ تپ دق سے گزشتہ برس 15 لاکھ لوگ ہلاک ہوئے جن میں ایک لاکھ 40 ہزار بچے شامل تھے۔