تیونس کے حکام جمعے کو ساحلی تفریحی مقام پر ہونے والے دہشت گرد حملے میں شریک دیگر افراد کو تلاش کر رہی ہے۔ اس حملے میں 38 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
وزارت داخلہ کے ترجمان محمد علی عروی نے اتوار کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ اگرچہ یہ حملہ تیونس سے تعلق رکھنے والے ایک شدت پسند نے کیا، مگر حکام کو یقین ہے کہ اسے اس سے قبل کسی اور کی مدد بھی حاصل ہو گی۔
عروی نے کہا کہ حملہ آور کا موبائل فون برآمد کر لیا گیا ہے اور اس کے اہل خانہ سے پوچھ گچھ جاری ہے۔
مرنے والے بہت سے افراد برطانوی شہری تھے، جبکہ دیگر کا تعلق جرمنی، آئرلینڈ، بیلجیم اور پرتگال سے تھا۔
برطانوی وزیرِ اعظم ڈیوڈ کیمرون نے اتوار کو روزنامہ ’ڈیلی ٹیلی گراف‘ میں لکھا کہ تیونس میں جمعے کو ہونے والا حملہ، کویت کی مسجد پر حملہ جس میں 27 افراد ہلاک ہو گئے تھے، اور فرانس کے ایک کیمیکل پلانٹ پر ہونے والا حملہ شدت پسندوں کے دیگر حملوں میں نظر آنے والے ’’شر‘‘ کا حصہ ہیں۔
انہوں نے کہا، ’’مگر ہم خوفزدہ نہیں ہوں گے۔ غم اور صدمے کے ساتھ ہمیں ایک اور لفط ’عزم‘ کا اضافہ بھی کر لینا چاہیئے۔ غیر متزلزل عزم۔ ہم اپنے طرز زندگی کو بچانے کے لیے پر عزم ہیں۔‘‘
وزیرِ اعظم نے دنیا پر زور دیا کہ دہشت گردی کا بہتر جواب دیا جانا چاہیئے، جس میں پولیس اور سکیورٹی خدمات کی مضبوطی، انٹرنیٹ پر شدت پسندوں کے پراپیگنڈہ کا انسداد اور عراق، شام اور لیبیا جیسے ملکوں میں، جہاں شدت پسندوں نے اتنشار کا فائدہ اٹھایا ہے، حکومتوں کی مدد شامل ہیں۔
تیونس بدھ تک سیاحتی مقامات اور ساحلوں پر 1,000 اضافی پولیس اہلکاروں کو تعینات کر رہا ہے، جبکہ وزیرِ اعظم حبیب الصید نے کہا ہے کہ انتہا پسندی کا پرچار کرنے والی 80 مساجد کو بند کر دیا جائے گا۔
داعش نے تیونس اور کویت میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
کویت کے حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس حملے میں ملوث ایک سعودی کی شناخت کی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ وہ جمعے کو ہونے والے حملے سے چند گھنٹے قبل ہوائی جہاز کے ذریعے کویت آیا تھا۔ حکام نے اس ڈرائیور کو گرفتار کر لیا ہے جو مشتبہ بمبار کو مسجد تک لایا تھا اور اس گھر کے مالک کو بھی گرفتار کر لیا ہے جہاں ڈرائیور پانچ دیگر افراد کے ساتھ مقیم تھا۔
خبر رساں ادارے ’روئٹرز‘ نے پیر کو خبر دی کہ داعش نے شعیہ مسلک سے تعلق رکھنے والوں ’’خصوصا کویت میں رہنے والوں‘‘ پر تنقید پر مبنی ایک آڈیو ریکارڈنگ شائع کی ہے، اور عندیہ دیا کہ جلد ہی ’’خون‘‘ اور ’’موت‘‘ کی ہولی کھیلی جائے گی۔