رسائی کے لنکس

ترکی کی حکومت انتخابات میں فتح کے قریب


ترکی کی حکومت انتخابات میں فتح کے قریب
ترکی کی حکومت انتخابات میں فتح کے قریب

غیر سرکاری نتائج کے مطابق حکمراں جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی (اے کے پی) نے 50فی صد کے قریب نشستیں جیت لی ہیں

اتوار کو ترکی میں ہونے والےپارلیمانی انتخابات کےنتائج تقریباً مکمل ہو چکے ہیں جِن سے پتا چلتا ہے کہ ملک کے وزیر اعظم اور اُن کی اسلامی طرز والی جماعت کو اکثریت حاصل ہونے والی ہے، جس کے باعث رجب طیب اردگان کو متواتر تیسری مدت کے لیےکامیابی حاصل ہوگی۔

غیر سرکاری نتائج کے مطابق حکمراں جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی (اے کے پی) نے 50فی صد کے قریب نشستیں جیت لی ہیں۔ اپوزیشن ریپبلیکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) کو تقریباً 26فی صد سیٹیں ملی ہیں، جب کہ ملک کی تیسری بڑی پارٹی ، نیشنلسٹ ایکشن پارٹی 13فی صد نشستیں جیتنے میں کامیاب ہوئی ہے۔

انتخابات میں50ملین ووٹر رائے دہی کا حق استعمال کرنے کے اہل تھے۔
پارٹی کی کامیابی کی توقع کے باوجود ابھی یہ واضح نہیں آیا اُس نئے آئین کو متعارف کرانے کے لیے، ’ اے کی پی‘ 550نشستوں کے پارلیمان میں درکار دو تہائی اکثریت حاصل کر پائے گی، جِس کے لیے پارٹی کا کہنا ہے کہ یہ آئین زیادہ جمہوری نوعیت کا ہوگا۔ ابتدائی نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ پارٹی کو 330میں سے کچھ ہی کم نشستیں ملیں گی، جس کمی کو دور کرنے کے لیے اُسے دیگر جماعتوں کی حمایت حاصل کرنے کی ضرورت پیش آئے گی۔

مسٹر اردگان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ نئے آئین میں اقلیتوں کے حقوق کی ضمانت دی جائے گی، جیسا کہ کردوں کا معاملہ ہے، جو ترکی کے جنوب مشرق میں زیادہ خودمختاری کے لیے جدوجہد کرتے رہے ہیں۔

تاہم، ترک راہنما کے ناقدین کا کہنا ہے کہ اُن کی حکومت کی تنقید کے خلاف برداشت کم ہوتی جارہی ہے اور یہ کہ اُن کا سیاسی ہدف ایک ایسی صدارتی طرز والی حکومت کا حصول ہے جس کا زیادہ تر کنٹرول اُن کے اپنے ہی پاس ہو۔ وہ اُنھیں اختیارات کے غلط استعمال اور سیکولر ریاست کی جگہ ایک زیادہ قدامت پرست اسلامی طرز کی حکومت کے حصول کا الزام بھی دیتے ہیں۔

حالانکہ اتوار کو ہونے والی ووٹنگ پُر امن رہی، اناتولیا نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ پولیس نےزیادہ تر جنوب مشرقی کردستان کے بٹمان صوبے میں 34افراد کو حراست میں لے لیا ہے جن پر الزام ہے کہ وہ مبینہ طور پر ووٹروں کوکرد قوم پرست امیدواروں کے حق میں ووٹ ڈالنے پر مجبور کررہے تھے، جو آزاد امیدوار کے طور پر میدان میں تھے۔

XS
SM
MD
LG