ترکی نے چین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسلمان ایغور اقلیتی برادری کے حراستی مراکز کو بند کر دے۔
ترکی کا کہنا ہے ان کیمپوں میں ایغور برادری کو قید کیا جاتا ہے جو ’انسانیت کے لیے باعث شرمندگی ہے‘۔
گزشتہ ہفتہ انسانی حقوق کے کارکنوں نے یورپی اور مسلمان ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ چین کے ان مبینہ حراستی مراکز میں تحقیقات کرے۔
چین کے صوبے سنکیانگ سے تعلق رکھنے والے ایغور ترک نژاد مسلمان ہیں۔
ترک وزارت خارجہ کے ترجمان نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا کہ ’چین کے حکام کی طرف سے کی جانے والی ایغور ترکوں کے خلاف منظم سازش کی پالیسی انسانیت کے لئے بہت شرمناک ہے۔‘
ترجمان نے کہا کہ ’یہ اب کوئی راز نہیں ہے کہ دس لاکھ سے زائد ایغور ترک باشندوں کو گرفتاریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور حراستی مراکز اور جیلوں میں تشدد اور سیاسی نظریات بدلنے کے عمل سے گزرنا پڑتا ہے۔‘
ترکی کی جانب سے یہ رد عمل ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب ایغور شاعر اور موسیقار عبدالرحیم چند روز قبل حراستی مرکز میں ہلاک ہو گئے ہیں۔
چین کو اپنے سنکیانگ صوبے میں قائم اس نانہاد بحالی کے مراکز‘ کے سبب بین الاقوامی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
انقرہ نے بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس پر کارروائی کرے۔
چین کا کہنا ہے کہ وہ اس نسلی اقلیتوں کی مذہب اور ثقافت کو محفوظ بنانا چاہتا ہے اور سنکیانگ میں سکیورٹی کو لاحق خدشات کے سبب پرتشدد گروہوں کے خلاف کارروائی کرنا ضروری ہے۔