ترک افواج نے بتایا ہے کہ ملک کےجنوب میں ہونے والی ایک بڑی فوجی کارروائی میں تقریباً 115کرد باغی ہلاک ہوگئے ہیں۔
وزیر داخلہ ادریس نعیم ساہین نے کہا ہے کہ فضائیہ اوربری فوج کی مدد سے صمدینلی کےقصبے کے قریب باغیوں کے خلاف کیےجانے والے اِس حملے کا آغاز 23جولائی کو کیا گیا۔
ایک مقامی ٹیلی ویژن اسٹیشن کا کہنا ہے کہ اِس آپریشن میں 2000کے قریب فوجی شامل تھے۔
اُن کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب حکام نے بتایا ہے کہ صوبہ ٴ ہکاری میں ترک فوج اور کرد باغیوں کے درمیان رات بھر جاری رہنے والی لڑائی میں 22افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جو علاقہ عراق کی سرحد کے ساتھ واقع ہے۔
کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) نے ایک علیحدہ کرد ریاست کےقیام کے مطالبے پر 1984ء میں مسلح جدوجہد کا آغاز کیا، جس میں اب تک 40000افراد، جن میں سے زیادہ تر کرد باشندے ہیں، ہلاک ہوچکے ہیں۔
وزیر داخلہ ادریس نعیم ساہین نے کہا ہے کہ فضائیہ اوربری فوج کی مدد سے صمدینلی کےقصبے کے قریب باغیوں کے خلاف کیےجانے والے اِس حملے کا آغاز 23جولائی کو کیا گیا۔
ایک مقامی ٹیلی ویژن اسٹیشن کا کہنا ہے کہ اِس آپریشن میں 2000کے قریب فوجی شامل تھے۔
اُن کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب حکام نے بتایا ہے کہ صوبہ ٴ ہکاری میں ترک فوج اور کرد باغیوں کے درمیان رات بھر جاری رہنے والی لڑائی میں 22افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جو علاقہ عراق کی سرحد کے ساتھ واقع ہے۔
کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) نے ایک علیحدہ کرد ریاست کےقیام کے مطالبے پر 1984ء میں مسلح جدوجہد کا آغاز کیا، جس میں اب تک 40000افراد، جن میں سے زیادہ تر کرد باشندے ہیں، ہلاک ہوچکے ہیں۔