بدعنوانی کے ایک بڑے اسکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد ترکی وزرائے داخلہ اور اقتصادیات نے بدھ کو اپنے عہدوں سے استعفٰی دے دیا۔
وزیر اقتصادیات ظفر کغلیان اور وزیر داخلہ معمر غولیر کے بیٹے ان 24 افراد میں شامل ہیں جنہیں گزشتہ ہفتے سرکای مالیاتی ادارے ’’ہالبینک‘‘ سے متعلق بدعنوانی کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا۔
اتوار کو ترکی کے وزیراعظم رجب طیب اردوان نے اپنے مخالفین کو خبردار کیا تھا کہ وہ ان کے بقول بدعنوانی کے اسکینڈل کو بڑھاوا دے کر ان کی حکومت کی ساکھ متاثر کرنے والوں کے ’’ہاتھ توڑ دیں گے‘‘۔
یہ بیان مشتعل مظاہرین کی طرف سے وزیراعظم اردوان اور ان کی جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کی حکومت کے مستعفی ہونے کے مطالبات کے تناظر میں سامنے آیا۔
وزیراعظم نے ہالبینک کے معاملے کی تحقیقات کے سلسلے میں پولیس کے حکام کو بغیر اجازت تفتیش میں مدد دینے پر معطل بھی کیا۔
استنبول کے سابق میئر اور موجودہ وزیراعظم رجب طیب اردوان کی طرف سے شہر میں بڑے ترقیاتی منصوبوں کے عزائم پر جون میں بڑے پیمانے پر حکومت مخالف مظاہرے شروع ہوئے تھے اور اس دوران ایک تاریخی پارک میں تعمیرات کے معاملے پر احتجاج کرنے والے پرامن افراد پر پولیس کے کریک ڈاؤن سے صورتحال کشیدہ ہو گئی تھی۔
اردوان حکومت کے خلاف تین ہفتوں سے جاری مظاہروں میں چھ افراد ہلاک اور آٹھ ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔
وزیر اقتصادیات ظفر کغلیان اور وزیر داخلہ معمر غولیر کے بیٹے ان 24 افراد میں شامل ہیں جنہیں گزشتہ ہفتے سرکای مالیاتی ادارے ’’ہالبینک‘‘ سے متعلق بدعنوانی کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا۔
اتوار کو ترکی کے وزیراعظم رجب طیب اردوان نے اپنے مخالفین کو خبردار کیا تھا کہ وہ ان کے بقول بدعنوانی کے اسکینڈل کو بڑھاوا دے کر ان کی حکومت کی ساکھ متاثر کرنے والوں کے ’’ہاتھ توڑ دیں گے‘‘۔
یہ بیان مشتعل مظاہرین کی طرف سے وزیراعظم اردوان اور ان کی جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کی حکومت کے مستعفی ہونے کے مطالبات کے تناظر میں سامنے آیا۔
وزیراعظم نے ہالبینک کے معاملے کی تحقیقات کے سلسلے میں پولیس کے حکام کو بغیر اجازت تفتیش میں مدد دینے پر معطل بھی کیا۔
استنبول کے سابق میئر اور موجودہ وزیراعظم رجب طیب اردوان کی طرف سے شہر میں بڑے ترقیاتی منصوبوں کے عزائم پر جون میں بڑے پیمانے پر حکومت مخالف مظاہرے شروع ہوئے تھے اور اس دوران ایک تاریخی پارک میں تعمیرات کے معاملے پر احتجاج کرنے والے پرامن افراد پر پولیس کے کریک ڈاؤن سے صورتحال کشیدہ ہو گئی تھی۔
اردوان حکومت کے خلاف تین ہفتوں سے جاری مظاہروں میں چھ افراد ہلاک اور آٹھ ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔