پاکستان نے ترک صدر رجب طیب اردوان کی طرف سے تنازع کشمیر کے حل کے لیے اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان مذاکرات میں مدد و ثالثی کی پیش کش کا خیر مقدم کیا ہے۔
بھارت کے دورے سے قبل ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کا ایک بیان سامنے آیا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ہی ترکی کے دوست ہیں اور ’’وہ کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے تمام فریقوں کے درمیان مذاکرات کے عمل کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔‘‘
پاکستانی وزارت خارجہ سے پیر کی شب جاری ایک بیان میں اس پیش کش کا خیر مقدم کیا گیا۔
ترک صدر نے کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے کثیر الجہتی حکمت عملی اپنانے اور بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں کشیدگی میں فوری کمی پر بھی زور دیا۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ کشمیر میں کشیدگی اور انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں سے پیدا ہونے والی صورت حال خطے اور عالمی امن کے لیے خطرہ ہے۔
اس سے قبل اقوام متحدہ، مسلم ممالک کی تنظیم ’او آئی سی‘، بین الاقوامی برادری بشمول امریکہ کی طرف سے یہ بیانات سامنے آ چکے ہیں کہ علاقائی امن و سلامتی کے لیے کشمیر کے تنازع کا حل مذاکرات کے ذریعے تلاش کیا جانا چاہیئے۔
پاکستان کی طرف سے ماضی میں کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے ثالثی کی پیش کش کا خیر مقدم کیا جاتا رہا ہے۔
تاہم بھارت کا موقف رہا ہے کہ کشمیر کے مسئلے کا حل پاکستان سے دوطرفہ مذاکرات ہی کے ذریعے ممکن ہے۔ بھارت اس معاملے پر ثالثی یا کسی تیسرے فریق کو شامل کیے جانے کی مخالفت کرتا رہا ہے۔
ترک صدر بھارت کے دورے پر ہیں جہاں اُن کی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ہونے والی ملاقات میں باہمی دلچسپی کے دیگر اُمور کے علاوہ دہشت گردی کے مسئلے پر بھی تفصیلی بات چیت ہوئی۔