رسائی کے لنکس

فضائی حدود کی خلاف ورزی پر ترکی کا روس کو انتباہ


ترکی کی وزارت خارجہ نے کہا کہ اس نے ماسکو کے سفیر کو اس خلاف ورزی پر احتجاج کے لیے بلایا اور روس پر زور دیا کہ وہ ایسی غلطی دہرانے سے باز رہے۔

ترکی کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ایک روسی جنگی جہاز نے شام کی سرحد کے قریب ترک فضائی حدود کی خلاف ورزی کی جس کے بعد انقرہ کے دو ایف سولہ طیاروں نے اس کا راستہ روکا۔ اس واقعے کے بعد ترکی نے انقرہ میں روس کے سفیر کو بلا کر احتجاج کیا۔

ترکی نے کہا کہ روس کا طیارہ ہفتے کو جنوبی صوبے ہتائی میں ترک فضائی حدود میں داخل ہوا۔

وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’’جب علاقے میں گشت کرنے والے ترک فضائیہ کے دو ایف سولہ طیاروں نے اس کا راستہ روکا تو وہ ترکی سے شام واپس چلا گیا۔‘‘

ترکی کے وزیر اعظم احمد اوگلو نے پیر کو کہا کہ ماسکو نے اپنے طیارے کی ترک فضائی خلاف ورزی کو ’’غلطی‘‘ قرار دیا ہے۔

انہوں نے ایک ٹیلی وژن پروگرام میں کہا کہ جو بھی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرے گا اس کے لیے ترکی کے ضوابط واضح ہیں۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے شام میں گزشتہ ہفتے شروع کی گئی روس کی فضائی کارروائیوں پر تنقید کرتے ہوئے انہیں ایک ’’سنگین غلطی‘‘ قرار دیا۔ ماسکو کا کہنا ہے کہ وہ ان کارروائیوں سے داعش کو کمزور کرنا چاہتا ہے مگر مغربی ممالک انہیں صدر بشار الاسد کی حمایت سمجھتے ہیں۔

ترکی کے ایک معروف اخبار 'حریت' نے اردوان کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے فرانس کے شہر سٹراسبرگ میں اپنے حامیوں سے خطاب میں کہا کہ ’’اسد ریاستی دہشت گردی کا مرتکب ہے اور بدقسمتی سے آپ دیکھتے ہیں کہ روس اور ایران اس کی حمایت کر رہے ہیں۔‘‘

’’جو ممالک اس حکومت کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں وہ اس کی تاریخ کے ذمہ دار ہوں گے۔‘‘

وزارت خارجہ نے کہا کہ اس نے ماسکو کے سفیر کو اس خلاف ورزی پر احتجاج کے لیے بلایا اور روس پر زور دیا کہ وہ ایسی غلطی دہرانے سے باز رہے۔ اس کا کہنا تھا کہ اگر کوئی ناخوشگوار واقعہ ہوا تو روس کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔

وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ ترکی کے وزیر خارجہ نے اپنے روسی ہم منصب اور اہم نیٹو ساتھیوں سے بات کی۔

ادھر ترکی میں برطانیہ کے سفیر نے ٹوئیٹر پر ایک بیان میں کہا کہ ’’روس کی ترکی کی فضائی حدود میں مداخلت غیر محتاط اور پریشان کن ہے۔ برطانیہ اور دیگر نیٹو اتحادی ترکی کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔‘‘

XS
SM
MD
LG