ترکی نے شام کے شہر حلب جانے والے آرمینیائی طیارے کو تلاشی کے بعد پرواز کی اجازت دے دی۔
آرمینیا کے اس طیارے کو پیر کی صبح انقرہ نے اس خدشے کے پیش نظر کہ اس کے سامان میں شام کی فوج کے لیے رسد نہ ہو, ترکی کے مشرقی شہر ارض روم میں اترنے کا حکم دیا تھا۔
ترکی کی وزارت خارجہ کے ایک افسر پہلے ہی کہہ چکے تھے کہ تلاشی کے دوران ’’کچھ نہ ملنے کی صورت میں اسے (جہازکو) اپنا سفر جاری رکھنے کی اجازت دے دی جائے گی‘‘۔
ترک وزیراعظم کے دفتر کے ایک عہدیدار کے مطابق انھیں یہ اطلاع پہلے ہی فراہم کردی گئی تھی کہ اس جہاز میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فراہم کی جانے والی امداد لے جائی جارہی ہے اور آرمینیائی حکام کو یہ معلوم تھا کہ جہاز کی تلاشی لی جائے گی۔
ترکی نے گزشتہ بدھ کو روس سے شام جانے والے جہاز کو زبردستی اپنے ہاں اتار لیا تھا جس میں حکام کے بقول شامی صدر بشارالاسد کی افواج کے لیے اسلحہ موجود تھا۔
روس نے ترکی کے اس دعوے کو رد کرتے ہوئے کہا کہ جہاز میں اسلحہ نہیں بلکہ قانونی طور پر راڈار کا سامان لے جایا جارہا تھا۔ روسی وزیر خارجہ سرگئے لاروف نے اس واقعے کے بعد کہا ہے کہ اس سے دونوں ممالک کے ’’مضبوط‘‘ تعلقات متاثر نہیں ہوں گے۔
ترک وزیر خارجہ احمد داوتغلو نے گزشتہ ہفتے شام کے ہوائی جہازوں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ شام نے بھی ترک جہازوں کے لیے ایسی ہی پابندیوں کا نفاذ کر رکھا ہے۔
آرمینیا کے اس طیارے کو پیر کی صبح انقرہ نے اس خدشے کے پیش نظر کہ اس کے سامان میں شام کی فوج کے لیے رسد نہ ہو, ترکی کے مشرقی شہر ارض روم میں اترنے کا حکم دیا تھا۔
ترکی کی وزارت خارجہ کے ایک افسر پہلے ہی کہہ چکے تھے کہ تلاشی کے دوران ’’کچھ نہ ملنے کی صورت میں اسے (جہازکو) اپنا سفر جاری رکھنے کی اجازت دے دی جائے گی‘‘۔
ترک وزیراعظم کے دفتر کے ایک عہدیدار کے مطابق انھیں یہ اطلاع پہلے ہی فراہم کردی گئی تھی کہ اس جہاز میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فراہم کی جانے والی امداد لے جائی جارہی ہے اور آرمینیائی حکام کو یہ معلوم تھا کہ جہاز کی تلاشی لی جائے گی۔
ترکی نے گزشتہ بدھ کو روس سے شام جانے والے جہاز کو زبردستی اپنے ہاں اتار لیا تھا جس میں حکام کے بقول شامی صدر بشارالاسد کی افواج کے لیے اسلحہ موجود تھا۔
روس نے ترکی کے اس دعوے کو رد کرتے ہوئے کہا کہ جہاز میں اسلحہ نہیں بلکہ قانونی طور پر راڈار کا سامان لے جایا جارہا تھا۔ روسی وزیر خارجہ سرگئے لاروف نے اس واقعے کے بعد کہا ہے کہ اس سے دونوں ممالک کے ’’مضبوط‘‘ تعلقات متاثر نہیں ہوں گے۔
ترک وزیر خارجہ احمد داوتغلو نے گزشتہ ہفتے شام کے ہوائی جہازوں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ شام نے بھی ترک جہازوں کے لیے ایسی ہی پابندیوں کا نفاذ کر رکھا ہے۔