رسائی کے لنکس

شام میں ترک فورسز کی کارروائی، مقبرے سے باقیات منتقل


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ترک وزیراعظم نے بتایا کہ فوجیوں نے مقبرے سے باقیات نکالنے کے بعد عمارت کو منہدم کر دیا تاکہ اس جگہ کو بظاہر داعش یا کسی اور گروپ کے شدت پسند استعمال نہ کر سکیں۔

ترکی نے پڑوسی ملک شام میں ایک قدیم مقبرے کی حفاظت پر مامور اپنے فوجیوں کو بحفاظت نکالنے اور مدفن سے باقیات کو کسی دوسری جگہ منتقل کرنے کے لیے فوجی کارروائی کی ہے۔

اتوار کو وزیراعظم احمد داؤد اغلو نے بتایا کہ رات کو کی گئی اس کارروائی میں لگ بھگ چھ سو فوجیوں، ایک سو ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں نے حصہ لیا۔ فوجیوں کی ایک ٹکڑی سرحد پار علاقے کوبانی کے قریب اس مقبرے کی طرف گئی جب کہ دوسرا گروپ سرحد پر اس مقام پر موجود رہا جہاں یہ باقیات منتقل کی گئیں۔ ان کے بقول اس دوران پیش آنے والے حادثے میں ایک فوجی بھی ہلاک ہوا۔

انھوں نے کہا کہ فوجیوں نے مقبرے کے نئے مقام پر ترک پرچم بھی لہرا دیا ہے۔

"ہم نے ترک مسلح افواج کو ہدایت کی کہ وہ ہماری روحانی قدروں کی حفاظت کریں اور ہمارے اہلکاروں کا تحفظ کریں۔"

یہ مقبرہ سلیمان شاہ کا ہے جو سلطنت عثمانیہ کے پہلے بادشاہ عثمان اول کے دادا تھے۔ یہ ترکی کی سرحد سے 35 کلومیٹر دور دریائے فرات کے کنارے شام کے صوبہ حلب میں تھا لیکن اسے ترکی کی ملکیت تصور کیا جاتا تھا۔ اس مقبرے کو 1921 میں فرانس اور ترکی کے درمیان ہونے والے ایک معاہدے کے تحت ترکی کے حوالے کیا گیا۔ اس وقت شام پر فرانس کی حکمرانی تھی۔

ترک وزیراعظم نے بتایا کہ فوجیوں نے مقبرے سے باقیات نکالنے کے بعد عمارت کو منہدم کر دیا تاکہ اس جگہ کو بظاہر داعش یا کسی اور گروپ کے شدت پسند استعمال نہ کر سکیں۔

شام میں شدت پسند گروپ داعش کی کارروائیوں سے اس مزار کو محفوظ رکھنے کے لیے ترکی کے تقریباً چالیس فوجی تعینات تھے۔

ترک فورسز کی کارروائی ہفتہ کو مقامی وقت کے مطابق رات نو بجے شروع کی گئی جو اتوار کی صبح مکمل ہوئی۔

شام کی طرف سے اس تازہ کارروائی پر تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

XS
SM
MD
LG