بھارتی افواج کے سربراہ جنرل بپن راوت نے جمعے کے روز یہ کہا ہے کہ پاکستان اس وقت تک بھارت کے ساتھ نہیں چل سکتا جب تک وہ ایک اسلامی ریاست ہے۔ ساتھ چلنے کا موقع صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب پاکستان سیکولر ہو جائے۔
بھارتی حکومت اور فوج اکثر پاکستان پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ اس کے ادارے سرحد پار دہشت گردی میں ملوث ہیں لیکن یہ پہلی دفعہ ہے کہ بھارتی فوج کے سربراہ نے پاکستان کے اسلامی نظریے کو دونوں ملکوں کے بہتر تعلقات میں حائل رکاوٹ قرار دیا ہے۔
بھارت کی نیشنل ڈیفنس اکیڈمی میں 135ویں پاسنگ آوٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے جنرل بپن راوت نے کہا کہ "پاکستان کو اپنے اندرونی حالات دیکھنے ہوں گے۔ پاکستان نے اپنے ملک کو اسلامی ریاست بنا دیا ہے۔ ہم لوگ سیکولر سٹیٹ ہیں۔"
جنرل بپن راوت نے مزید کہا کہ اگر پاکستان ہماری طرح ایک سیکولر ریاست بننے کے لیے تیار ہے تو اسی صورت میں انہیں ساتھ رہنے کا موقع مل سکتا ہے۔ دیکھتے ہیں وہ ایسا کر سکتے ہیں کہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ "ہم کیسے اکٹھے رہ سکتے ہیں اگر وہ یہ کہیں کہ ہم ایک اسلامی ریاست ہیں اور یہاں کسی اور کا کوئی کردار نہیں ہے۔"
جنرل راوت کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کرتار پور میں سکھوں کے مذہبی مقام دربار صاحب کی یاترا کو بھارتی سکھوں کےلیے آسان بنانے کی خاطر پاک بھارت سرحد پر راہداری بنانے کا افتتاح کیا اس دوران وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ امن چاہتا ہے اور بھارت ایک قدم بڑھائے تو پاکستان دو قدم بڑھائے گا۔
اس کے جواب میں جنرل راوت نے کہا کہ "میں پاکستان کو یہ کہنا چاہتا ہوں کہ وہ اپنی سرزمین سے پیدا ہونے والی دہشت گردی ختم کرنے کا پہلا قدم اٹھائے۔
ماضی میں بھارت نے بہت سے قدم اٹھائے ہیں۔ جنرل راوت نے کہا کہ سفارتی سطح کے مذاکرات اور دہشت گردی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے اور جب تک ایسا ہوتا رہے گا بھارت اپنی پالیسی پر قائم رہے گا۔