رسائی کے لنکس

ٹوئٹر نے اپنی سنگین سیکیورٹی خامیوں  کو چھپایا، سابق سیکیورٹی سربراہ کا الزام


ٹویٹر فائل فوٹو
ٹویٹر فائل فوٹو

ٹویٹر کے ایک سابق سیکیورٹی سربراہ نے امریکی حکام کو دائر کی گئی اپنی ایک شکایت میں الزام عائد کیا ہے کہ کمپنی نے اپنے سائبرسیکورٹی دفاع، صارفین کے ڈیٹا کے تحفظ اور جعلی اکاؤنٹس کا پتہ لگا کر اُنہیں ختم کرنے کی صلاحیت کے بارے میں ریگولیٹرز کو دانستہ طور پر گمراہ کیا۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق یہ انکشاف سوشل میڈیا کمپنی کے لیے سنگین قانونی اور مالی مسائل پیدا کر سکتا ہے، جو ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک کو ٹوئٹر خریدنے کے لیےاُن کی 44 بلین ڈالر کی پیشکش کو پورا کرنے پر مجبور کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔

اس سال کےاوائل میں ٹویٹر سے برطرف کئے گئے سیکیورٹی چیف پیٹر زیکو نے گزشتہ ماہ، یو ایس سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن، فیڈرل ٹریڈ کمیشن(ایف ٹی سی) اور محکمہِ انصاف میں اِس حوالے سے شکایات درج کرائی تھیں۔ان کے سنگین الزامات میں سے ایک یہ ہے کہ ٹویٹر نے 2011 میں ایف ٹی سی کے ساتھ معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جھوٹا دعویٰ کیا کہ اُس کے پاس اپنے صارفین کے ڈیٹا کی رازداری کے ساتھ تحفظ کرنے کے لیے سخت حفاظتی اقدامات موجود ہیں۔

زیکو نے کمپنی پر دھوکہ دہی کا الزام بھی لگایا ہے، جس میں "سپیم" یا جعلی اکاؤنٹس کو ہینڈل کرنی کی صلاحیت شامل ہے۔یہ ایک ایسا الزام ہے جو ایلون مسک کے ٹویٹر خریدنے کے معاہدے سے پیچھے ہٹنے کی کوشش کا مرکزی نقطہ بھی ہے۔

ایلون مسک ٹویٹرخریدنےکے معاہدے سے دستبردار ہونے کے لیے قانونی چارہ جوئی کر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے پی)
ایلون مسک ٹویٹرخریدنےکے معاہدے سے دستبردار ہونے کے لیے قانونی چارہ جوئی کر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے پی)

زیکو ایک انتہائی قابل احترام سائبر سیکیورٹی ماہرمانے جاتے ہیں، جنہوں نے ٹویٹر کے علاوہ پینٹاگون اور گوگل میں بھی اعلیٰ عہدوں پر کام کیا ہے۔

انہوں نے 2020 کے اواخر میں اُس وقت کے سی ای او جیک ڈورسی کے کہنے پر ٹویٹر میں شمولیت اختیار کی، اسی سال کمپنی کو سیکورٹی کی ایک بڑی خلاف ورزی کا سامنا کرنا پڑا، جب ہیکرز ایلون مسک سمیت متعد د مشہور شخصیات اور عالمی رہنماوں کے ٹویٹر اکاؤنٹس ہیک کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

ٹویٹر نے منگل کو اپنے بیان میں کہا کہ زیکو کو غیر موثر قیادت اور ناقص کارکردگی کی وجہ سے برطرف کیا گیا۔ اُن کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے الزامات تضادات اور غلطیوں سے بھرے پڑے ہیں اور ان میں اہم سیاق و سباق کا فقدان ہے۔تاہم زیکو کے وکلاکا موقف ہے کہ اُن کی خراب کارکردگی کے بارے میں ٹویٹر کا دعویٰ غلط ہے۔

چوراسی صفحات پر مبنی اس شکایت میں پیٹر نے یہ الزام بھی لگایا کہ ٹویٹرملازمین کے ایک تہائی سے زیادہ کمپیوٹرز پر سافٹ ویئر سیکیورٹی اپ ڈیٹس کو غیر فعال کر دیا گیا تھا اور وہ اپنے کمپیوٹرز پر جو بھی سافٹ ویئر چاہتے ، انسٹال کر لیا کرتے تھے۔بقول اُن کے، اس طرح کی کوتاہیوں کو عام طور پر سائبر سیکیورٹی میں بڑا گناہ سمجھا جاتا ہے۔

پیٹر زیکو(فائل فوٹو:رائٹرز)
پیٹر زیکو(فائل فوٹو:رائٹرز)

اُنہوں نے الزام لگایا کہ ٹویٹر نے جان بوجھ کربھارتی حکومت کو اجازت دی کہ وہ اپنے ایجنٹوں کو کمپنی کے پے رول پر رکھ سکیں، جن کے پاس کمپنی کے نظام اور صارفین کے ڈیٹا تک بلا رکاوٹ اور براہ راست رسائی تھی۔

شکایت میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹویٹر چینی اداروں کی طرف سے فنڈنگ پر بھی بہت زیادہ انحصار کرتا تھا باوجود اِس کے کمپنی کے اندر یہ خدشات موجودتھے کہ اِس کے بدلے میں کمپنی اُن اداروں کوایسی معلومات فراہم کر رہی تھی، جو انہیں اُن چینی صارفین کی شناخت اور اُن کے بارے میں حساس معلومات سیکھنے کے قابل بنائے گی ،جو خفیہ طور پر ٹویٹر استعمال کرتے ہیں۔ چین میں ٹویٹر کے استعمال پر باضابطہ طور پر پابندی عائد ہے۔

امریکی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کی ترجمان ریچل کوہن نے کہا کہ اُنہیں پیٹرکی شکایت موصول ہوئی ہے اور ان الزامات پر مزید تفصیل سے بات کرنے کے لیے ایک میٹنگ بلانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔کیونکہ کمیٹی اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔

ٹویٹر خریدنے کے معاہدے سے دستبردار ہونے میں ایلون مسک کی نمائندگی کرنے والے وکیل الیکس سپیرو نے منگل کو ایک ای امیل میں لکھا کہ اِس سال اب تک پیٹر زیکو اور اور مسک کا کوئی رابطہ نہیں ہوا ۔

(اس خبر کا مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا)

XS
SM
MD
LG