افغانستان سے متصل پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی کے ایک سرحدی قصبے میں عسکریت پسندوں کے ایک مرکز پر مبینہ امریکی ڈرون حملے میں کم از کم دو افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
ہلاک ہونے والوں کی فوری طور پر شناخت نہیں ہوسکی ہے لیکن قبائلی ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں افراد مبینہ طور پر عسکریت پسند تھے جن میں ایک کمانڈر بھی شامل ہے۔
کرم ایجنسی کے مرکزی انتظامی قصبے پاڑہ چنار کے حکام نے کرم ایجنسی کے سرحدی علاقے غور گڑھی کے قریب متاسنگر میں عسکریت پسندوں کے ایک مکان پر مبینہ امریکی ڈرون حملے کی تصدیق کی ہے۔ تاہم حکام نے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا ہے۔
قبائلی ذرائع کے مطابق مرکز پر ڈرون طیارے نے منگل کو یکے بعد دیگرے تین میزائل داغے۔ میزائل حملے میں مکان کے بیشتر حصے تباہ ہوگئے جبکہ یہاں موجود دو عسکریت پسند ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
حملے کے بعد ڈرون طیارے کافی دیر تک فضا میں موجود رہے جس کی وجہ سے امدادی سرگرمیاں تاخیر کا شکار ہوئیں۔
کرم ایجنسی کے اس سرحدی علاقے میں گزشتہ کئی مہینوں سے عسکریت پسندوں کے مبینہ مراکز اور ٹھکانوں پر تواتر سے مبینہ امریکی ڈرون حملے ہوتے آ رہے ہیں۔
ان حملوں میں درجنوں مبینہ عسکریت پسند ہلاک ہوچکے ہیں جن میں مبینہ طور پر کئی پاکستانیوں کے علاوہ غیر ملکی شدت پسند بھی شامل ہیں۔
پاکستان اپنی سرزمین پر مبینہ امریکی ڈرون حملوں کو اپنی آزادی اور خود مختاری کے منافی قرار دیتا آیا ہے جب کہ امریکی حکام دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں ڈرون ٹیکنالوجی کو ایک مؤثر ہتھیار قرار دیتے ہیں۔