گزشتہ روز کا سورج ڈھلتے ہی 144سالہ ایک اور اہم ایجاد ہمیشہ کے لئے دنیا سے رخصت ہوگئی۔ یہ وہ ایجاد تھی جسے سابق بھارتی وزیراعظم جواہر لال نہرو نے 1950ء میں بھارتی آزادی اور صنعتی انقلاب کا روح رواں قراردیا تھا۔ یہ ٹائپ رائٹرمشین تھی جو1867ء میں امریکہ میں ایجاد ہوئی اورجس نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا میں اپنی حکمرانی قائم کرلی تھی۔ بلاشبہ یہ گزشتہ صدی کا اہم ترین کارنامہ تھا۔
لیکن سالہاسال تک انتہائی شاندار پرفارمنس دینے کے بعد اب اس کی حیات باقی نہیں بچی اور گزشتہ روز یعنی 26 اپریل 2011ء کو ممبئی میں ’ گودریج اینڈ بوائس‘نام سے موسوم ٹائپ رائٹر بنانے والی دنیا کی آخری کمپنی بھی بند ہوگئی۔
آنے والی نسلیں اب شاید انہیں کسی میوزیم میں دیکھ سکیں گی۔کمپنی کے اسٹاک میں صرف چند سو ٹائپ رائٹرز باقی ہیں جو شایداب خریداروں کے انتظار میں ہی اپنی معیاد پوری کر یں۔یا یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کوئی میوزیم یا پرانی چیزوں کا شیدائی انہیں خرید لے۔
مغربی دنیا میں تو یہ سالوں پہلے ہی متروک ہوگئے تھے لیکن بھارت میں حالیہ برسوں تک بھی ٹائپ رائٹر کی حیثیت اپنی جگہ برقرار تھی۔ سرکاری دفاتر کے آگے ، عدالتوں کے باہر بہت سے ٹائپسٹ ان سے روزی روٹی کمارہے تھے مگر پچھلے دس برسوں انہوں نے بھی ٹائپ رائٹر چھو ڑکر کمپیوٹر کو اپنا لیا تھا اس لئے ٹائپ رائٹرز کے لئے کہیں بھی جگہ نہیں بچی تھی ۔
ٹائپ رائٹر بنانے والی دنیا کی آخری کمپنی ،گودریج اینڈ بوائس کے جنرل منیجر کا کہنا ہے کہ 2000ء کے بعد کمپنی پر زوال آنا شروع ہوا ، لوگوں نے ٹائپ رائٹرز پر کمپیوٹر کو ترجیح دینی شروع کردی ، جس کے پیش نظر تمام کمپنیوں نے اپنی پروڈکشنز بند کردی تھیں سوائے ہمارے۔ 2009ء تک ہم دس سے ب12ہزار مشینیں سالانہ تیار کرتے تھے ۔ ہماری زیادہ تر مشینیں عدالتوں ، سرکاری دفاتر اور دفاعی اداروں میں جاتی تھیں ۔ اس وقت کمپنی کے گودام میں صرف 200 ٹائپ رائٹرز موجود ہیں جو زیادہ تر عربی زبان کے ہیں۔
گودریج اینڈ بوائس نے 1950ء میں پہلی مشین بنائی تھی ۔ یہ کمپنی پورے ملک میں شہرت رکھتی تھی۔ 1990ء تک کمپنی میں سالانہ 50ہزار مشینیں تیار ہوتی تھیں لیکن گزشتہ سال صرف 800 مشینیں ہی فروخت ہوسکیں۔