متحدہ عرب امارات کے صدر نے ایک صدارتی فرمان کے ذریعے اسرائیل کے بائیکاٹ سے متعلق قانون منسوخ کر دیا ہے، جس کے بعد امارات اور اسرائیل کے درمیان سفارتی اور اقتصادی روابط باضابطہ طور پر بحال ہو گئے ہیں۔
امارات کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'وام' کے مطابق امارات کے صدر خلیفہ بن زید النہیان کے فرمان میں باہمی تعلقات قائم کرنے کی توثیق کی گئی ہے۔
صدارتی فرمان ایک ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے جب اسرائیل کی سرکاری ایئر لائن 'ای آئی اے آئی' تل ابیب سے ابو ظہبی کے لیے براہ راست پروازیں شروع کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
اس کی پہلی پرواز سے اسرائیل کا ایک اعلٰی سطحی وفد اور 13 اگست کے معاہدے میں کردار اد کرنے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر بھی ابو ظہبی پہنچیں گے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق 31 اگست کو تل ابیب سے ابو ظہبی کی پہلی پرواز میں صدر ٹرمپ کے مشیر اور داماد جیرڈ کشنر بھی ابو ظہبی جائیں گے۔
اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان سفارتی تعلقات قائم کرنے کے اعلان کے بعد دونوں ملک، سفارت خانے کھولنے، تجارت اور دیگر اُمور پر مذاکرات کریں گے۔
لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اسرائیلی طیارے کو سعودی عرب کی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت ہو گی یا نہیں، جس کے تاحال اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔
رواں سال مئی میں کرونا وبا کے دوران ابوظہبی کی اتحاد ایئر ویز کا ایک طیارہ فلسطینیوں کے لیے امدادی سامان لے کر تل ابیب کے ایئر پورٹ پر اُترا تھا جو امارات کی کسی بھی ایئر لائن کی اسرائیلی ہوائی اڈے پر اُترنے والی پہلی سرکاری پرواز تھی۔
اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے امریکہ کے تعاون سے 13 اگست کو سفارتی تعلقات بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ دیگر عرب اور خلیجی ممالک کو امارات کی پیروی کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے چاہیئں۔
امارات کے اس اقدام پر ایران، ترکی اور کئی اسلامی ممالک نے تنقید کی تھی، تاہم مصر اور اُردن نے امارات کے اقدام کی حمایت کی تھی۔
امارات کے اس فیصلے پر ایران اور فلسطین سمیت کئی ملکوں میں احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے تھے۔
خیال رہے کہ امارات سے قبل اُردن اور مصر وہ اسلامی ممالک ہیں جنہوں نے اسرائیل کو تسلیم کر رکھا ہے۔
سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ جب تک فلسطین کا تنازع حل نہیں ہو جاتا، وہ اسرائیل کے ساتھ مراسم قائم نہیں کریں گے۔