ایک سائنسی رپورٹ سے ظاہر ہوا ہے کہ دنیا کی توجہ ماحول دوست توانائی کی جانب بڑھ رہی ہے اور ایسا پہلی بار ہو رہا ہے کہ ماحول دوست توانائی پر اخراجاب روایتی معدنی ایندھن پر اٹھنے والے اخراجات سے بڑھ گئے ہیں۔
منگل کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صاف توانائی میں سرمایہ کاری گزشتہ سال ایک ٹریلین ڈالر سے تجاوز کرگئی۔ یہ سرمایہ کاری ایندھن کے روایتی شعبوں پر ہونے والے سرمایہ کاری سے زیادہ تھی۔
تحقیقی گروپ بلومبرگ این ای ایف کے مطابق، آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے کی خاطر ، 2050 تک گیسوں کے اخراج کو صفر کی سطح تک لانے کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے، توانائی کی منتقلی کی ٹیکنالوجی پر اخراجات میں فوری طور پر تین گنا اضافے کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ سال 1.1 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری ایسے شعبوں میں کی گئی جو قابل تجدید ذرائع، جوہری توانائی، کاربن گیس کے صفر اخراج والی گاڑیوں یا ری سائیکلنگ کے منصوبوں سے متعلق تھے۔ یہ سرمایہ کاری زمین سے نکلنے والے ایندھن پر خرچ کے برابر تھی۔
جب کہ شفاف توانائی کے حصول پر پچھلے سال کے مقابلے میں 31 فیصد اضافہ ہوا، اور پہلی بار یہ سرمایہ کاری کھربوں ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد توانائی کا جو بحران پیدا ہوا ہے، شفاف توانائی پر سرمایہ کاری میں اضافہ اس کی ایک وجہ ہے۔
بلومبرگ این ای ایف کے عالمی تجزیہ کے سربراہ البرٹ چیونگ نے کہا ہے کہ صاف توانائی کی ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری ایک ایسی نہج پر پہنچ گئی ہے جہاں وہ فاسل فیول کی سرمایہ کاری کو پیچھے چھوڑجاے گی اور پیچھے مڑ کر نہیں دیکھی گی۔
دنیا میں سب سے زیادہ آلودگی پھیلانے والا ملک ،چین -- اب توانائی کی منتقلی میں سرمایہ کاری کرنے والا بھی سب سے بڑا ملک بن گیا ہے ، جب کہ امریکہ اس سے بہت پیچھے دوسرے نمبر پر ہے۔
کل عالمی سرمایہ کاری میں سے تقریباً نصف چین میں کی گئی ہے ، خاص طور پر سٹیل کی ری سائیکلنگ، قابل تجدید توانائی اور الیکٹرک گاڑیوں کے شعبوں میں۔
جرمنی نے اس سرمایہ کاری میں اپنی تیسری پوزیشن برقرار رکھی ہے، جس کی بنیادی وجہ الیکٹرک گاڑیوں کی بڑی مارکیٹ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سمندری ہواؤں سے حاصل ہونے والی توانائی کے معاہدوں میں کمی کے باعث برطانیہ ، سرمایہ کاری میں تقریباً پانچویں نمبر آگیا ہے
قابل تجدید توانائی 495 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کے ساتھ عالمی سطح پرسب سے بڑا شعبہ تھا۔ اس کے بعد بجلی سے چلنے والی ٹرانسپورٹ کے منصوبے تھے۔
محققین کا کہنا تھا کہ نیوکلیئر پاور کے شعبے کو چھوڑ کر ، دیگر تمام شعبوں میں بھی ریکارڈ سرمایہ کاری ہوئی ہے۔
توانائی کی منتقلی کی ٹیکنالوجی میں اس وقت بھی اضافہ ہوجاتا ہے جب بہت سے ممالک ،توانائی کو محفوظ کرنے کے لیے معدنی ایندھن کی سرمایہ کاری میں اضافہ کر دیتے ہیں۔
یوکرین میں جنگ کے باعث عالمی توانائی کی فراہمی میں اس وقت خلل پیدا ہو گیا جب روس پر اس حملے کی وجہ سے سخت پابندیاں عائد کر دی گئیں جو معدنی ایندھن پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔اس نے جواباً، یورپی یونین کے ممالک کو گیس کی سپلائی میں کٹوتی کر دی۔ اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی توانائی کی قلت کو پورا کرنے کے لیے اکثر ممالک زیادہ تر شفاف توانائی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
اس رپورٹ کا کچھ مواد اے ایف پی سے لیا گیاہے۔