رسائی کے لنکس

برطانوی انتخابات: رائے عامہ کا ایک جائزہ


جیمس ہیگ نے ایڈ ملی بینڈ سے اپنی وابستگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈانکاسٹر ملی بینڈ کا حلقہ ہے وہ ایسٹر کی چھٹیوں میں یہاں اپنے خاندان کے ساتھ آئے تھے ۔ڈانکاسٹر آج بھی لیبر کا علاقہ ہے۔

سات مئی کو نئی برطانوی پارلیمان کی نشستوں پر انتہائی سخت مقابلہ متوقع ہے۔

انتخابی مہم کے آخری مراحل میں جاری ہونے والے سروے کے نتائج سےحکمران جماعت کنزرویٹو کی تین فیصد برتری ظاہر ہوتی ہے جبکہ کچھ پولز کے نتائج میں لیبر کی سبقت بھی ظاہر کی گئی ہےتاہم دونوں حریف جماعتوں کے درمیان جمعرات کو ایک انتہائی قریبی مقابلہ ہونےجارہا ہے۔

رائے عامہ کے اب تک کے جائزوں کے مطابق دونوں بڑی جماعتوں کے لیے پارلیمنٹ کی 326 نشستوں کے ساتھ تنہا حکومت بنانے کا امکان کم ہے لہذا اگلی بار بھی مخلوط حکومت وجود میں آسکتی ہے۔

انتخابی عمل شروع ہونے میں اب کچھ ہی گھنٹے باقی ہیں لیکن جائزوں سے پتہ چلتا ہےکہ ایسے ووٹروں کی تعداد اب بھی خاصی بڑی ہے جو اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کےحوالے سے غیر یقینی کا شکار ہیں۔

شمالی برطانیہ کے دو ہائی پروفائل انتخابی حلقے

ڈانکاسٹر نارتھ کےحلقہ میں لیبر 1983 سے سیاسی فتوحات کے جھنڈے گاڑ رہی ہے۔ اسے لیبر کی محفوظ نشست کہا جاتا ہے ،جہاں سے ایڈ ملی بینڈ نےپہلی بار 2005 میں لیبر کے ٹکٹ پر پارلیمانی انتخاب لڑا اور واضح اکثریت سے کامیابی حاصل کر کے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے۔

​ایڈ ملی بینڈ نے 2010کے انتخابات میں ایک بار پھر کنزرویٹو کے حریف امیدوار کے مقابلے میں واضح برتری حاصل کی تھی جبکہ اس بار بھی اسی ہائی پروفائل حلقے سے کھڑے ہیں۔

شیفلڈ ہالم کا انتخابی حلقہ نائب وزیر اعظم نک کلیگ کا حلقہ انتخاب ہے۔ وہ یہاں سے 2005 میں پہلی بار رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے جبکہ یہ جنوبی یورک شائر کا واحد حلقہ ہے جہاں لیبر مضبوط نہیں ہے۔

اس حلقے کے سیاسی پس منظر سے واضح ہوتا ہے کہ یہاں 1997 سے پہلے تک کنزرویٹو مضبوط جماعت تھی لیکن اس کے بعد لبرل ڈیمو کریٹ کے امیدواروں نے لگاتار سبقت حاصل کی ہے۔ نک کلیگ حالیہ انتخابات میں ایک بار پھر شیفلڈ ہالم سے امیدوار کی حیثیت سے کھڑے ہیں۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے نے دونوں اہم ترین حلقوں کےووٹروں سے ان کی رائے معلوم کرنے کے لیے ڈانکاسٹر اور شیفلڈ کے علاقے میں ایک انتخابی سروے کیا ہے۔

74 سالہ مسز شیلا وکٹوریہ عہد کے براڈس ورتھ ہال میں پیر کو بنک ہالیڈے منانے آئی تھیں۔ وہ کہتی ہیں کہ 'میں رہنماؤں کے بیانات پر زیادہ یقین نہیں رکھتی ہوں انتخابات سے پہلے سبھی رہنما ووٹروں سے وعدے کرتے ہیں ،مجھے نہیں معلوم کہ آج اس حلقے کے لوگوں کی رائے لیبر کےحق میں تبدیل ہوئی ہے لیکن ووٹرز کے دلوں میں لیبر سے متعلق شکایات پیدا ہوئی ہیں مگر میں سمجھتی ہوں کہ کنزرویٹو نے اپنی حکومت میں مراعا ت یافتہ طبقے کی زیادہ حمایت کی ہے۔'

ایک معمر جوڑا مسٹر پارکر اور مسز پارکر کی رائے میں 'ڈانکاسٹر میں لیبرکی کامیابی کا امکان سو فیصد نہیں ہے، لیکن مجھے پھر بھی لیبر پر بھروسہ ہے اسی لیے میں پوسٹل ووٹ کے ذریعے اپنا ووٹ لیبر کے حق میں ڈال چکی ہوں۔ '

تاہم مسٹر پارکر نے اپنی بیگم سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ میں لیبر کا روایتی ووٹر ہوں لیکن شاید اس بار میرا ووٹ لیبر کے حق میں نا ہو یا پھر ممکن ہے کہ میں ووٹ کا استعمال ہی نا کروں۔

جیمس ہیگ نے ایڈ ملی بینڈ سے اپنی وابستگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈانکاسٹر ملی بینڈ کا حلقہ ہے وہ ایسٹر کی چھٹیوں میں یہاں اپنے خاندان کے ساتھ آئے تھے ۔ڈانکاسٹر آج بھی لیبر کا علاقہ ہے یہاں سے اسکاٹش جماعت یا کسی دوسری جماعت کی کامیابی کا کوئی امکان نہیں ہو سکتا ہے۔

شیفلڈ ہالم کے ایک چوبیس سالہ طالب علم جان فرتھ نے کہا کہ اگرچہ تازہ ترین جائزوں کے نتائج بتا رہے ہیں کہ اس حلقے میں نک کلیگ اور لیبر کے امیدوار کا سخت مقابلہ متوقع ہے لیکن یہاں کے لوگ اس علاقے کو آج بھی لب ڈیمو کریٹ کا حلقہ تصور کرتے ہیں۔

جیسیکا بوتھم خاتون خانہ ہیں کہتی ہیں کہ میرا ووٹ قیمتی ہے اس لیے بہت سوچ سمجھ کر اس کااستعمال کروں گی البتہ میرے گھر والے لب ڈیمو کریٹ کے بہت بڑے حمایتی ہیں۔

XS
SM
MD
LG