برطانوی اخبار ’ڈیلی میل‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ شہباز شریف نے برطانیہ کی جانب سے پنجاب کو دی گئی 50 کروڑ پاؤنڈز کی امداد میں سے کئی ملین پاؤنڈ کی رقم چرائی اور منی لانڈرنگ کے ذریعے برطانیہ پہنچائی۔
مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان کہتی ہیں کہ برطانوی اخبار کی اسٹوری نے سارے پاکستانیوں کے سر شرم سے جھکا دیے ہیں اور شریف خاندان کی’ کارستانیاں‘ اسٹوری میں سامنے آ گئی ہیں۔
دوسری جانب برطانوی امدادی ادارے ڈی ایف آئی ڈی نے اپنے وضاحتی بیان میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ پاکستان کے زلزلہ متاثرین کی بحالی کے لیے رقوم کی فراہمی میں خرد برد ادارے کی سخت نگرانی کی پالیسی اور کرپشن سے پاک طریقہ کار کے باعث ناممکن ہے۔
برطانوی اخبار’ ڈیلی میل‘ نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی مبینہ منی لانڈرنگ کے حوالے سے انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبہ پنجاب کے لیے برطانیہ نے 50 کروڑ پاؤنڈز کی امداد دی۔ امداد کے لاکھوں پاؤنڈز برطانیہ منتقل کیے گئے جبکہ شہباز شریف نے کچھ رقم ڈی ایف آئی ڈی کے پروگرام سے چرائی۔ ڈیلی میل نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ برطانوی شہری آفتاب محمود نے شہباز شریف کے لیے منی لانڈرنگ کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کے داماد کو متاثرین کے لیے 10 لاکھ پاؤنڈز دیے گئے تاہم امداد سے چوری کیے گئے لاکھوں پاؤنڈز برمنگھم منتقل کیے گئے اور پھر برمنگھم سے پیسے شہباز شریف کے برطانوی اکاؤنٹس میں منتقل ہوئے۔
برطانوی اخبار کے مطابق 2003 میں شریف خاندان کے اثاثے ڈیڑھ لاکھ پاؤنڈز تھے اور 2018 میں شریف خاندان کے اثاثے 20 کروڑ پاؤنڈز تک پہنچ گئے جبکہ رقم شہباز شریف کی اہلیہ، بچوں اور داماد کو منتقل ہوئی۔
اس معاملہ پر ڈی ایف آئی ڈی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ تمام تر احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور امدادی رقوم کی کرپشن سے پاک ترسیلی نظام کے باوجود ڈیلی میل کی رپورٹ کے مندرجات پر غور کیا گیا ہے۔ تاہم اس رپورٹ میں شواہد اور ثبوت کا فقدان ہے۔ برطانوی شہریوں کے ٹیکس سے زلزلہ متاثرین کی امداد اور انفراسٹریکچر کی بحالی کے لیے دی گئی امدادی رقوم کو اس وقت ہی جاری کیا جاتا ہے جب مطلوبہ ہدف مکمل کر لیا گیا ہو۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ زیادہ تر رقوم زلزلہ میں تباہ ہوجانے والے اسکولوں کی از سر نو تعمیر میں استعمال ہوئیں اور یہ رقوم اسکولوں کی مکمل تعمیر، آڈٹ اور تصدیق کے بعد ادا کی جاتی ہیں۔ اس لیے رقوم میں خرد برد کے امکانات صفر رہ جاتے ہیں۔
اس معاملہ پر پاکستان کی مشیر اطلاعات کہتی ہیں کہ برطانوی اخبار کی اسٹوری نے سارے پاکستانیوں کے سر شرم سے جھکا دیے ۔ انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کی کارستانیاں اسٹوری میں سامنے آ گئی ہیں۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ایک خاندان نے پاکستان کو دنیا بھر میں بدنام کرنے کا ٹھیکہ لیا ہوا ہے۔ یہ لوگ برطانیہ کو بھی چونا لگانے سے باز نہیں آئے۔ انہوں نے کہا کہ اس خاندان نے زلزلہ متاثرین کے لیے برطانوی امداد پر بھی ہاتھ صاف کیا۔ شریف خاندان نے دولت کے لالچ میں پاکستان کو بدنام کر دیا۔ برطانوی اخبارات میں ایک ایک لفظ کی چھان بین کے بعد رپورٹ شائع کی جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مریم صفدر اب اسے حکومت کی انتقامی کارروائی نہیں کہہ سکیں گی۔
معاون خصوصی نے کہا کہ مافیا پہلے کرپشن سے پیسے بناتا ہے اور پھر بلیک میلنگ کر کے اداروں کو بدنام کرتا ہے۔
شہباز شریف نے ایک ٹویٹ کے ذریعے اعلان کیا ہے کہ وہ برطانوی اخبار ’ڈیلی میل‘ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ من گھڑت کہانی عمران خان اور شہزاد اکبر کی ایما پر شائع کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ وہ عمران خان اور شہزاد اکبر کے خلاف بھی قانونی چارہ جوئی کا ارادہ رکھتے ہیں۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ان تین کیسز کے بارے میں ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا ہے جو انہیں بدنام کرنے کی کوششوں کے سلسلے میں انہوں نے عمران خان کے خلاف دائر کر رکھے ہیں۔
اس معاملہ پر ترجمان مسلم لیگ (ن) مریم اورنگزیب نے اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ شہباز شریف نے ایک ایک پائی ایمانداری اور شفافیت سے خرچ کی۔ ایسی خبریں پاکستان کی جگ ہنسائی کے لئے شائع کرائی جا رہی ہیں۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ جھوٹی خبر کے ذریعے برطانوی امدادی ادارے کو بدنام کرنے کا اوچھا ہتھکنڈا اختیار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ خبر شائع کرنے والے اخبار کی شہرت، ساکھ اور کردار سب جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امداد دینے کے لیے ایک مکمل عمل ہوتا ہے اور شائع ہونے والی خبر کے پہلے 5 حصوں میں شہباز شریف کی کارکردگی اور ان کے منصوبوں کی تعریف کی گئی جبکہ خبر کے مشکوک ذرائع والے حصے میں تمام سازشی نظریات اور الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
اس خبر کی اشاعت کے بعد حکومتی وزرا اور حمایتیوں نے سوشل میڈیا پر مسلم لیگ (ن) کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
ڈی ایف آئی ڈی کے ترجمان نے اپنے بیان میں برطانوی شہریوں کو یقین دلایا کہ ان کی ادا کی گئی ٹیکس کی رقم اسی مد میں استعمال ہوئی جس کا وعدہ کیا گیا تھا اور اس کی تمام تر دستاویزات حکومت کے پاس موجود ہیں۔
تاہم اس رپورٹ کے صحافی ڈیوڈ روز نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ وہ اپنی رپورٹ کی صداقت پر قائم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈی ایف آئی ڈی کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں رقم کی چوری کے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے گئے۔ تاہم ایسا نہیں ہے اور رپورٹ میں ثبوت موجود ہیں۔