لندن —
بدھ کے روز ہونے والی شدید بارشوں اور سو میل فی گھنٹہ سے زیادہ کی رفتار سے چلنے والی سمندری ہواؤں نےبرطانیہ میں تباہی مچا دی ہے ،شدید بارشوں اور طاقتور ہواؤں سے خاص طور پر ویلز اور برطانیہ کے شمال مغربی حصے متاثر ہوئے ہیں۔
طوفان کے بعد ہزاروں گھر بجلی سے محروم ہو گئے ہیں آمد و رفت اور ریلوے کا نظام بری طرح سے درہم برہم ہو گیا ہے جس کی وجہ سےمسافروں کو سفر کرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے بیشتر حصوں میں ریلوے سروس بند پڑی ہے اور اہم ترین شاہراؤں پر پانی کھڑا ہے سڑکوں پر درخت گرنے کی وجہ سے مواصلات کا نظام بھی درہم برہم ہو گیا ہے بدھ کے روز ولشائر میں ایک ستر سالہ شخص بجلی کا کرنٹ لگنے سے ہلاک ہو گیا ہے۔
محکمہ موسمیات نے برطانیہ کے بہت سے علاقوں کے لیے جمعرات کے دن بھی بارشوں اور برف گرنے کی پیشن گوئی کی ہے لیکن کہا ہے کہ جمعہ کے روز ایک بار پھر سے بحر اوقیانوس کی طوفانی ہوائیں اور بارشیں برطانیہ کا رخ کریں گی اور ہواؤں کی رفتار80 میل فی گھنٹہ سے تجاوز کر سکتی ہے۔
شدید سیلاب سے متاثرہ سرے، برکشائر اور سومرسیٹ کی کاونٹیز کے لیے 16سیلابی خطروں کی انتباہ کو برقرار رکھا گیا ہے۔ ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک کل 850 خاندانوں کو سرے کاؤنٹی سے نکال کر محفوظ مقامات تک پہنچایا گیا ہے۔
انرجی نیٹ ورکس ایسوسیشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ،برطانیہ بھر میں تقریبا 130,000مکانات بدھ سے اب تک بجلی سے محروم ہیں جن میں صرف شمالی ویلزمیں 52 ہزار اور جنوبی ویلز میں 19ہزار مکانات کی بجلی بحال نہیں ہو سکی ہے اس کے علاوہ مڈلینڈز میں 10 ہزار گھربرطانیہ کے جنوبی حصوں کے 3,000 مکانات میں بجلی کی ترسیل منقطع ہے ۔
وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے سیلاب متاثرین کی ہر طرح سے امداد کرنے کا عزم دہراتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ،سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دوکانداروں اور گھروں کے مالکان کو 5000کی امدادی رقم فراہم کی جائے گی۔
انھوں نے کاشتکار جن کی زمینیں سیلاب کی زد میں ہیں ان کے لیے ایک فنڈ کے قیام اور متاثرین کے لیے انکم ٹیکس میں چھوٹ دینے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم نے ملک میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر مشرق وسطی کا دورہ بھی منسوخ کر دیا ہے اور اب وہ جمعرات کو سیلاب ذدگان کی بحالی کے معاملات کی نگرانی کے لیے قائم کی جانے والی کابینہ کی نئی کمیٹی کے پہلے اجلاس کی صدرات کریں گے۔
طوفان کے بعد ہزاروں گھر بجلی سے محروم ہو گئے ہیں آمد و رفت اور ریلوے کا نظام بری طرح سے درہم برہم ہو گیا ہے جس کی وجہ سےمسافروں کو سفر کرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے بیشتر حصوں میں ریلوے سروس بند پڑی ہے اور اہم ترین شاہراؤں پر پانی کھڑا ہے سڑکوں پر درخت گرنے کی وجہ سے مواصلات کا نظام بھی درہم برہم ہو گیا ہے بدھ کے روز ولشائر میں ایک ستر سالہ شخص بجلی کا کرنٹ لگنے سے ہلاک ہو گیا ہے۔
محکمہ موسمیات نے برطانیہ کے بہت سے علاقوں کے لیے جمعرات کے دن بھی بارشوں اور برف گرنے کی پیشن گوئی کی ہے لیکن کہا ہے کہ جمعہ کے روز ایک بار پھر سے بحر اوقیانوس کی طوفانی ہوائیں اور بارشیں برطانیہ کا رخ کریں گی اور ہواؤں کی رفتار80 میل فی گھنٹہ سے تجاوز کر سکتی ہے۔
شدید سیلاب سے متاثرہ سرے، برکشائر اور سومرسیٹ کی کاونٹیز کے لیے 16سیلابی خطروں کی انتباہ کو برقرار رکھا گیا ہے۔ ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک کل 850 خاندانوں کو سرے کاؤنٹی سے نکال کر محفوظ مقامات تک پہنچایا گیا ہے۔
انرجی نیٹ ورکس ایسوسیشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ،برطانیہ بھر میں تقریبا 130,000مکانات بدھ سے اب تک بجلی سے محروم ہیں جن میں صرف شمالی ویلزمیں 52 ہزار اور جنوبی ویلز میں 19ہزار مکانات کی بجلی بحال نہیں ہو سکی ہے اس کے علاوہ مڈلینڈز میں 10 ہزار گھربرطانیہ کے جنوبی حصوں کے 3,000 مکانات میں بجلی کی ترسیل منقطع ہے ۔
وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے سیلاب متاثرین کی ہر طرح سے امداد کرنے کا عزم دہراتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ،سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دوکانداروں اور گھروں کے مالکان کو 5000کی امدادی رقم فراہم کی جائے گی۔
انھوں نے کاشتکار جن کی زمینیں سیلاب کی زد میں ہیں ان کے لیے ایک فنڈ کے قیام اور متاثرین کے لیے انکم ٹیکس میں چھوٹ دینے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم نے ملک میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر مشرق وسطی کا دورہ بھی منسوخ کر دیا ہے اور اب وہ جمعرات کو سیلاب ذدگان کی بحالی کے معاملات کی نگرانی کے لیے قائم کی جانے والی کابینہ کی نئی کمیٹی کے پہلے اجلاس کی صدرات کریں گے۔