لندن —
موسم سرما میں آنے والے طوفانوں نے پورے برطانیہ کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ شدید بارشوں کی وجہ سے جنوب مغربی حصوں میں سیلاب زدہ علاقوں کی صورتحال مزید ابتر ہوتی جا رہی ہے ادھر دریائے ٹیمز میں سیلابی پانی کی سطح ریکارڈ حد تک بلند ہو گئی ہے جس کے باعث دریائے ٹیمز کے کنارے آباد ہزاروں گھروں کو شدید خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
موسمیاتی اداروں کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ دریائے ٹیمز میں پانی کی بڑھتی ہوئی سطح کی وجہ سے لندن اور اس کی ہوم کاونٹیز کے لیے ممکنہ سیلاب کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
محکمہ موسمیات نے دریا ٹیمز کی صورتحال کے پیش نظر مغربی لندن سمیت ملحقہ علاقوں کے لیے شدید سیلاب کے 16 انتباہ جاری کیے ہیں جن میں 14 برکشائر اور سرے کاؤنٹی کے لیے جبکہ شدید سیلاب کے خطرے کی دو وارننگ سومر سیٹ کے لیے جاری کی گئی ہیں۔
حکام نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دریائے ٹیمز کے ارد گرد رہائش پذیر افراد کی جانوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے جبکہ بعض مقامات پر دریا ٹیمز کا پانی بند توڑ کر علاقے میں داخل ہو چکا ہے جس کی وجہ سے آس پاس کے کئی دیہات اور اضلاع کے علاوہ سرے اور برکشائر کاؤنٹیز زیر آب آگئی ہیں۔
سرے پولیس کے مطابق شہر میں ہنگامی حالت نافذ کی گئی ہے اور لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
دریائے ٹیمز میں پانی کی سطح بلند ہونے کے بعد سیلاب سے بچاؤ کے حفاظتی دروازوں کو اونچا کر دیا گیا ہے تاکہ وسطی لندن شہر کے نشیبی علاقوں میں پانی کے داخلے کو روکا جا سکے۔
محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ بدھ کے روز ملک بھر میں موسم مزید شدید تر ہو سکتا ہے۔ اٹلانٹک کی طوفانی ہواؤں نے ساحلی علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور آئندہ چوبیس گھنٹوں میں طوفانی ہواؤں کی شدت 90 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے تجاوز کر سکتی ہیں۔
خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ طوفانی بارشوں کے نتیجے میں خاص طور پربرطانیہ کے جنوب مغربی حصوں اور مڈلینڈ کے مزید علاقے زیر آب آسکتے ہیں۔ لوگوں کو سیلاب کے خطرے سے آگاہ رکھنے کے لیے محکمہ موسمیات کی ویب سائٹ پر 200سیلابی الرٹ اور 130 تنبہیات جاری کی گئی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق سیلاب کے ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے احتیاطی طور پر اب تک آس پاس کے ایک ہزار مکانات خالی کروا لیے گئے ہیں اس کے باوجود ہزاروں املاک کے لیے خطرہ موجود ہے اس کے علاوہ بہت سے لوگ اپنے گھروں کو چھوڑ کر جانے پر آمادہ نہیں ہیں۔
ماحولیات کی ایجنسی کے براہ راست نقشے پر یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ وسطی لندن سے محض دس کلومیٹر کی دوری پر مقامات کے لیے سیلاب کے خطرے کا انتباہ جاری کیا گیا ہے۔
لندن کے میئر بورس جانسن نے لندن کے باسیوں کو یقین دلایا ہے کہ سیلاب کے ممکنہ خطرے سے شہر کو محفوظ رکھنے کے لیے حتی الامکان تیاریاں کر لی گئی ہیں اور انتطامیہ پوری طرح سے تیار ہے۔
گزشتہ روز وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے سیلاب زدہ علاقوں کے دورہ کے موقع پر کہا کہ ’’سیلاب ایک بہت بڑا چیلنج ثابت ہوا ہے جس سے نمٹنے کے لیے حکومت متاثرین کے ساتھ ہے جبکہ سیلاب زدہ علاقوں میں متاثرین کی مدد کے لیے 1,600فوجی امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔‘‘
کہا جارہا ہے کہ برطانیہ کی تاریخ میں 1766کے بعد یہ اب تک کا سب سے زیادہ بارشوں والا موسم سرما ثابت ہوا ہے۔
موسمیاتی اداروں کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ دریائے ٹیمز میں پانی کی بڑھتی ہوئی سطح کی وجہ سے لندن اور اس کی ہوم کاونٹیز کے لیے ممکنہ سیلاب کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
محکمہ موسمیات نے دریا ٹیمز کی صورتحال کے پیش نظر مغربی لندن سمیت ملحقہ علاقوں کے لیے شدید سیلاب کے 16 انتباہ جاری کیے ہیں جن میں 14 برکشائر اور سرے کاؤنٹی کے لیے جبکہ شدید سیلاب کے خطرے کی دو وارننگ سومر سیٹ کے لیے جاری کی گئی ہیں۔
حکام نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دریائے ٹیمز کے ارد گرد رہائش پذیر افراد کی جانوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے جبکہ بعض مقامات پر دریا ٹیمز کا پانی بند توڑ کر علاقے میں داخل ہو چکا ہے جس کی وجہ سے آس پاس کے کئی دیہات اور اضلاع کے علاوہ سرے اور برکشائر کاؤنٹیز زیر آب آگئی ہیں۔
سرے پولیس کے مطابق شہر میں ہنگامی حالت نافذ کی گئی ہے اور لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
دریائے ٹیمز میں پانی کی سطح بلند ہونے کے بعد سیلاب سے بچاؤ کے حفاظتی دروازوں کو اونچا کر دیا گیا ہے تاکہ وسطی لندن شہر کے نشیبی علاقوں میں پانی کے داخلے کو روکا جا سکے۔
محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ بدھ کے روز ملک بھر میں موسم مزید شدید تر ہو سکتا ہے۔ اٹلانٹک کی طوفانی ہواؤں نے ساحلی علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور آئندہ چوبیس گھنٹوں میں طوفانی ہواؤں کی شدت 90 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے تجاوز کر سکتی ہیں۔
خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ طوفانی بارشوں کے نتیجے میں خاص طور پربرطانیہ کے جنوب مغربی حصوں اور مڈلینڈ کے مزید علاقے زیر آب آسکتے ہیں۔ لوگوں کو سیلاب کے خطرے سے آگاہ رکھنے کے لیے محکمہ موسمیات کی ویب سائٹ پر 200سیلابی الرٹ اور 130 تنبہیات جاری کی گئی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق سیلاب کے ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے احتیاطی طور پر اب تک آس پاس کے ایک ہزار مکانات خالی کروا لیے گئے ہیں اس کے باوجود ہزاروں املاک کے لیے خطرہ موجود ہے اس کے علاوہ بہت سے لوگ اپنے گھروں کو چھوڑ کر جانے پر آمادہ نہیں ہیں۔
ماحولیات کی ایجنسی کے براہ راست نقشے پر یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ وسطی لندن سے محض دس کلومیٹر کی دوری پر مقامات کے لیے سیلاب کے خطرے کا انتباہ جاری کیا گیا ہے۔
لندن کے میئر بورس جانسن نے لندن کے باسیوں کو یقین دلایا ہے کہ سیلاب کے ممکنہ خطرے سے شہر کو محفوظ رکھنے کے لیے حتی الامکان تیاریاں کر لی گئی ہیں اور انتطامیہ پوری طرح سے تیار ہے۔
گزشتہ روز وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے سیلاب زدہ علاقوں کے دورہ کے موقع پر کہا کہ ’’سیلاب ایک بہت بڑا چیلنج ثابت ہوا ہے جس سے نمٹنے کے لیے حکومت متاثرین کے ساتھ ہے جبکہ سیلاب زدہ علاقوں میں متاثرین کی مدد کے لیے 1,600فوجی امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔‘‘
کہا جارہا ہے کہ برطانیہ کی تاریخ میں 1766کے بعد یہ اب تک کا سب سے زیادہ بارشوں والا موسم سرما ثابت ہوا ہے۔