برطانیہ کی فضائیہ نے شام میں پہلی بار ڈرون طیارے سے کارروائی کرتے ہوئے شدت پسند گروپ داعش کے تین عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا جن میں دو برطانوی شہری بھی شامل تھے۔
یہ بات پیر کو وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے قانون سازوں کو بتاتے ہوئے کہا کہ 21 اگست کو کیا گیا ڈرون حملہ "اپنے دفاع میں کی گئی کارروائی تھا اور اس کے واضح ثبوت موجود تھے کہ مارے جانے والے برطانیہ کے خلاف مسلح حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔"
وزیراعظم کے بقول ریاد خان سمیت دو دیگر شدت پسندوں کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ شام کے علاقے رقہ کے قریب گاڑی میں محو سفر تھے۔
ایک اندازے کے مطابق پانچ سو سے چھ سو برطانوی شہریوں نے داعش کے ساتھ مل کر لڑائی کرنے کے لیے شام کا سفر کیا۔
ادھر شام میں انسانی حقوق پر نظر رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بتایا ہے کہ داعش کے جنگجوؤں نے شامی حکومت کے زیر قبضہ آخری بڑی تیل کی تنصیب کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ یہ تنصیب وسطی صحرا میں جزال نامی علاقے میں واقع ہے۔
دریں اثنا فرانس کے صدر فرانسواں اولاند نے کہا ہے کہ ان کا ملک منگل سے شام میں بغیر پائلٹ کے جاسوس طیاروں سے نگرانی کی کارروائیاں شروع کر رہا ہے۔
فرانس کے لڑاکا طیارے امریکہ کی زیر قیادت عراق میں شدت پسندوں کے خلاف فضائی مہم میں تو شامل ہیں لیکن شام میں ابھی اس نے کارروائیاں نہیں کی ہیں۔
فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ انھوں نے وزارت دفاع سے نگرانی کی پروازیں شروع کرنے کا کہہ دیا ہے، " جس سے ہمیں داعش کے خلاف فضائی حملوں کا منصوبہ تیار کرنے میں مدد ملے گی۔"