یوکرین اور روس نواز باغیوں کے درمیان فائربندی کے معاہدے کے ایک ہی روز بعد ساحلی شہر ماریوپول میں ہفتہ کو دیر گئے شدید دھماکوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
اس سے قبل جمعہ کو فائر بندی کے معاہدے کے بعد بھی دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنیں گئی تھیں۔
بیلا روس میں کیئف حکومت، علیحدگی پسندوں، روس اور سلامتی و تعاون کی یورپی تنظیم کے نمائندوں نے فائربندی کی منظوری دی تھی۔
قبل ازیں ہفتہ کو یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشنکو نے کہا کہ انھوں نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمر پوٹن سے فون پر بات کی اور دونوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جنگ بندی بہت تک برقرار ہے۔
کریملن اور پوروشنکو کے دفتر سے جاری ہونے والے بیانات میں کہا گیا کہ "دونوں رہنماوں نے اس بات پر زور دیا کہ صورتحال اور یوکرین کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بین الاقوامی امداد کے لیے یورپی نگران تنظیم کی زیادہ سے زیادہ شمولیت ضروی ہے۔"
روس نواز علیحدگی پسندوں کے مضبوط گڑھ ڈونٹسک میں فائربندی کے بعد رات بھر خاموشی رہی لیکن روسی خبر ایجنسی نے علیحدگی پسندوں کے ایک رہنما کے حوالے سے بتایا شہر کے جنوب مشرقی قصبے میں گولہ باری کے دو واقعات ہوئے۔
الیگزینڈر زاخارچنکو نے کہا کہ "اس وقت فائربندی کی فی الوقت پوری طرح پاسداری نہیں ہو رہی۔"
بین الاقوامی کمیٹی برائے ریڈ کراس نے ٹوئٹر پر اپک پیغام میں کہا کہ لوہانسک کی طرف سے جانے والے ان کے ٹرکوں کو گولہ باری کی وجہ سے واپس مڑنا پڑا۔
ادھر یوکرین کی وزارت دفاع کے ترجمان آندرے لیسنکو نے صحافیوں کو بتایا کہ کیئف معاہدے کے تحت قیدیوں کے تبادلے کے لیے بھی تیار ہے۔