واشنگٹن —
یوکرین کی حکومت نے جمعے کے روز کہا ہے کہ اُن کی افواج نے پھر سے ماریپول کا کنٹرول سنبھال لیا ہے، جو ڈونیسک علاقے میں واقع ایک بندرگاہ والا شہر ہے، جس کا کنٹرول کئی بار بدلتا رہا ہے۔
وزیر داخلہ آرسن اواکوف نے کہا کہ یوکرین کی افواج نے سٹی ہال پر ملک کا پرچم لہرایا۔
اس سے قبل، دن کے دوران، اُنھوں نے کہا تھا کہ سکیورٹی افواج نے باغیوں کےزیر قبضہ شہر کا گھیرا کر لیا تھا۔
ماریپول میں روس نواز علیحدگی پسندوں نے بتایا کہ لڑائی میں اُن کے گروپ کے پانچ ارکان ہلاک ہوئے ہیں۔
جمعرات کو، وزیر داخلہ اواکوف نےروس پر الزام لگایا کہ تین بکتر بند دستوں کو کارروائی کی اجازت دی گئی، جس میں تین فوجی ٹینک بھی شامل تھے، جس نے یوکرین کی سرحد پار کی جس پر علیحدگی پسندوں کا کنٹرول ہے۔
صدر پیٹرو پوروشنکو کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ یوکرین کے رہنما نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو ٹیلی فون کیا جس میں اُنھوں نے کہا کہ سرحد عبور کرنے کا معاملہ ’قابلِ قبول‘ نہیں۔
کریملن کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مسٹر پوروشنکو نے مسٹر پیوٹن کو جنوب مشرقی یوکرین میں کشیدگی ختم کرنے کے منصوبوں کےبارے میں بریف کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں اشخاص نے دوطرفہ تعلقات پر بات چیت کی۔
جمعے کے دِن ایک بیان میں، نیٹو کی سکریٹری جنرل، آندرے فوگ راسموسن نے کہا کہ اگر روس کی طرف سے روس نواز مسلح گروہوں کو بھاری ہتھیار دیے جانے کی اطلاعات درست ہیں، جن میں ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں شامل ہیں، تو اس سے مشرقی یوکرین کے بحران میں کشیدگی میں اضافے کا اشارہ ملتا ہے۔
وزیر داخلہ آرسن اواکوف نے کہا کہ یوکرین کی افواج نے سٹی ہال پر ملک کا پرچم لہرایا۔
اس سے قبل، دن کے دوران، اُنھوں نے کہا تھا کہ سکیورٹی افواج نے باغیوں کےزیر قبضہ شہر کا گھیرا کر لیا تھا۔
ماریپول میں روس نواز علیحدگی پسندوں نے بتایا کہ لڑائی میں اُن کے گروپ کے پانچ ارکان ہلاک ہوئے ہیں۔
جمعرات کو، وزیر داخلہ اواکوف نےروس پر الزام لگایا کہ تین بکتر بند دستوں کو کارروائی کی اجازت دی گئی، جس میں تین فوجی ٹینک بھی شامل تھے، جس نے یوکرین کی سرحد پار کی جس پر علیحدگی پسندوں کا کنٹرول ہے۔
صدر پیٹرو پوروشنکو کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ یوکرین کے رہنما نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو ٹیلی فون کیا جس میں اُنھوں نے کہا کہ سرحد عبور کرنے کا معاملہ ’قابلِ قبول‘ نہیں۔
کریملن کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مسٹر پوروشنکو نے مسٹر پیوٹن کو جنوب مشرقی یوکرین میں کشیدگی ختم کرنے کے منصوبوں کےبارے میں بریف کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں اشخاص نے دوطرفہ تعلقات پر بات چیت کی۔
جمعے کے دِن ایک بیان میں، نیٹو کی سکریٹری جنرل، آندرے فوگ راسموسن نے کہا کہ اگر روس کی طرف سے روس نواز مسلح گروہوں کو بھاری ہتھیار دیے جانے کی اطلاعات درست ہیں، جن میں ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں شامل ہیں، تو اس سے مشرقی یوکرین کے بحران میں کشیدگی میں اضافے کا اشارہ ملتا ہے۔