رسائی کے لنکس

یوکرین: انتخابات میں مغرب کی حامی جماعتیں کامیاب


پوروشنکو ووٹ ڈالتے ہوئے
پوروشنکو ووٹ ڈالتے ہوئے

اِس بلاک کی قیادت موجودہ صدر پیترو پوروشنکو کر رہے ہیں، جس نے 23 فی صد ووٹ جیتے ہیں؛ جب کہ اُن کے حلیف، وزیر اعظم آرسنی یاتسنیوک کی ’پیپلز فرنٹ پارٹی‘ نے 21 فی صد ووٹ حاصل کیے ہیں

انتخابی اندازوں کے مطابق، یوکرین کے پارلیمانی انتخابات میں یورپ کی حامی اور قوم پرست جماعتوں کو اہم کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

اِس بلاک کی قیادت موجودہ صدر پیترو پوروشنکو کر رہے ہیں، جس نے 23 فی صد ووٹ جیتے ہیں؛ جب کہ اُن کے حلیف، وزیر اعظم آرسنی یاتسنیوک کی ’پیپلز فرنٹ پارٹی‘ نے 21 فی صد ووٹ حاصل کیے ہیں۔

یوکرین کی ’اپنی مدد آپ پارٹی‘ تیسرے نمبر پر ہے، جسے 13 فی صد ووٹ پڑے ہیں؛ جب کہ سبک دوش ہونے والے صدر وکٹر یانوکووچ کی ’اپوزیشن بلاک پارٹی‘ نے حیران کُن طور پر تقریبا ً آٹھ فی صد نشستیں جیتی ہیں، اور یوں، وہ چوتھے نمبر پر ہے۔

انتخابی اندازوں سے پتا چلتا ہے کہ دیگر سیاسی پارٹیاں بھی پارلیمان میں شامل ہوں گی، جنھیں پانچ فی صد سے زیادہ ووٹ پڑے ہیں، جن کا تعلق یولیا شموشنکو کی ’فادرلینڈ‘ اور اولے لیاشکو کی ’ریڈیکل پارٹی‘ جسے 6.6 فی صد ووٹ پڑے ہیں۔

دارالحکومت کئیف میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے نتیجے میں فروری میں ماسکو کے حمایت یافتہ، ینوکووچ کے ملک چھوڑ کر بھاگ نکلنے کے بعد، اتوار کو ہونے والے یہ انتخابات ملک کے پہلے پارلیمانی الیکشن ہیں، جب کہ ملک کی قیادت یورپ کے حامی، صدر پیترو پوروشنکو کر رہے ہیں۔

پولنگ سے معلوم ہوتا ہے کہ یوکرین کی اکثریت معاشی اور جمہوری اصلاحات کی حمایت کرتی ہے، خصوصی طور پر بدعندانی کے خلاف کارروائی شامل ہے، جس کے باعث بالآخر وہ یورپی یونین کی رکنیت کی کوشش کرے گا۔ ایسا پارلیمان جو صدر پوروشنکو کی حمایت کرتا ہے، وہ روس کے ساتھ تعلقات میں مزید بگاڑ کا باعث بنےگا۔

ملک کے مشرق میں جاری تنازع کے معاملے پر یوکرین روس پر الزام لگاتا ہے کہ وہ روس حامی باغیوں کی مدد کر رہا ہے، جس تنازعے میں اب تک 3700 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جِن کے باعث یوکرین کے معاشی مسائل میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

XS
SM
MD
LG