یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشنکو نے ملک کے مشرقی خطے کے باغیوں کے زیر تسلط علاقوں کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے، لیکن ان کے بقول سرکاری فورسز تحمل کا مظاہرہ کریں گی۔
باغیوں کے ایک سابقہ مضبوط گڑھ سلوویانسک میں موجود فوجیوں سے ملاقات کے موقع پر صدر کا کہنا تھا کہ ڈونٹسک کی "گلیوں میں لڑائی" نہیں ہوگی۔
انھوں نے روس نواز عسکریت پسندوں کو مشرقی شہر کے لیے " صرف ایک پریشانی" قرار دیتے ہوئے کہا کہ امن کی طرف بڑھنے کا واحد راستہ عام معافی اور غیر مسلح ہونا ہی ہے۔
باغیوں نے ہتھیار پھینکنے سے انکار کرتے ہوئے رواں ہفتے ڈونٹسک جانے والے راستوں پر چیک پوائنٹس اور پلوں کو تباہ کردیا اور وہ لڑائی کے لیے تیاری کر رہے ہیں۔
ایک ایسے وقت جب دونوں فریق تازہ لڑائی کی تیاری کر رہے ہیں، ماسکو اور کیئف کا کہنا ہے کہ بات چیت کے ذریعے جنگ بندی اب بھی ممکن ہو سکتی ہے۔ گوکہ بعض سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ روس اس تنازع کو طول دینا چاہیے گا۔
ماسکو میں قائم انسٹیٹیوٹ آف نیشنل اسٹریٹیجی کے بانی اور ڈائریکٹر سٹانیسلاو بولکووسکی کا کہنا تھا باغیوں کے زیر تسلط علاقوں کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنا آسان نہیں ہوگا۔
"بنیادی اور بڑی لڑائیاں ابھی ہونا باقی ہیں، سلاویانسک جیسے چھوٹے شہر کی نسبت ڈونٹسک اور لوہانسک میں علیحدگی پسند یوکرین کی فورسز کو داخل ہونے سے بچا سکتے ہیں۔"
ادھر روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاوروف نے غیر مشروط جنگ بندی پر زور دیا ہے۔
کیئف نے روس پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ باغیوں کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے لیکن ماسکو اس کی تردید کرتا ہے۔