یوکرین کے انٹیلی جنس چیف کا کہنا ہے کہ ان کے ملک کے پاس اس سلسلے میں ’ٹھوس شواہد‘ موجود ہیں کہ دو روز قبل مشرقی یوکرین کی فضائی حدود میں گرائے جانے والے ملائشین طیارے میں روسی معاونت موجود تھی۔
یوکرین کے انٹیلی جنس سربراہ وٹالی نادا ہفتے کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے اور ان کا کہنا تھا کہ مشرقی یوکرین میں روس نواز باغیوں کے پاس جدید میزائل لانچر BUK-1 استعمال کرنے کی صلاحیت اور ٹریننگ موجود نہیں ہے۔
وٹالی نادا کا کہنا تھا کہ، ’BUK-1 استعمال کرنے کے لیے آپ کے پاس فوجی تعلیم کی شُد بُد اور سخت ٹریننگ کا ہونا بہت ضروری ہے۔ ہمیں اس بات پر یقین ہے کہ طیارہ روسی ٹیم نے مار گرایا اور روسی باشندے ہی میزائل لانچر کو آپریٹ کر رہے تھے اور وہ روس سے آئے تھے اور اپنے ساتھ میزائل لانچر بھی لائے تھے‘۔
جمعرات کے روز میزائل کے حملے میں ملائشین ائیرلائن کا طیارہ گرا تھا اور اس میں سوار تمام 298 مسافر ہلاک ہوگئے تھے۔
یوکرین کی جانب سے روس پر یہ بھی الزام لگایا گیا کہ روس نے باغیوں کے ساتھ مل کر جائے حادثہ سے ثبوت تباہ کرنے میں مدد کی۔
یوکرین کی حکومت کی جانب سے ہفتے کے روز یہ بھی کہا گیا ہے کہ باغیوں نے جائے حادثہ سے 38 لاشیں ہٹائیں اور انہیں دونیتکس لے گئے۔
روس کی جانب سے یوکرین کی طرف سے لگائے جانے والے الزامات پر کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا۔