اقوامِ متحدہ نے 2012ء میں دنیا کے 16 مختلف ممالک کے پانچ کروڑ سے زیادہ افراد تک ہنگامی امداد پہنچانے کے لیے 7 ارب 70 کروڑ ڈالرز کے عطیات فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔
عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ ممالک کے ان افراد تک اگر بروقت امداد کی فراہمی ممکن نہ بنائی گئی تو ان میں سے لاکھوں موت کے منہ میں جاسکتے ہیں۔
عالمی ادارے نے ان افراد کو دنیا میں خطرے سے سب سے زیادہ دوچار لوگ قرار دیا ہے جن کی اکثریت کو جنگوں، قحط، خشک سالی اور مختلف جان لیوا بیماریوں سمیت دیگر کئی بحرانوں کا سامنا ہے۔
اقوامِ متحدہ کا کہناہے کہ ہنگامی امداد کے ضرورت مند 16 ممالک میں سے 11 کا تعلق براعظم افریقہ سے ہے جب کہ ان میں سے 9 ممالک ایسے ہیں جنہیں رواں برس کے مقابلے مں 2012ء میں امداد کی زیادہ ضرورت ہوگی۔
امداد کے منتظر ممالک میں صومالیہ سرِ فہرست ہے جسے 2011ء کے مقابلے میں آئندہ برس ہنگامی امداد کی مد میں نصف ارب ڈالرز زائد درکار ہوں گے۔
عالمی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق امداد کے مستحق ممالک میں چاڈ بھی شامل ہے جسے تپِ دق کی ہلاکت خیز وبا کے ساتھ ساتھ غذائی بحران کا بھی سامنا ہے۔
امدادکے ضرورت مند ممالک کی فہرست میں موجود افریقی ملک ڈیموریٹک ری پبلک آف کانگو میں مسلح گروپوں کے درمیان تصادم جاری ہے جس کے باعث وہاں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے نتیجے میں عوام کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں اور ان کی بنیادی ضروریات تک رسائی محدود ہوگئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2012ء کے دوران نائیجر سمیت افریقہ کے 'ساحل ' خطے میں آنے والے دیگر ممالک کو بھی خوراک کی مد میں عالمی اعانت کی ضرورت ہوگی۔
اقوامِ متحدہ کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ 2010ء کے تباہ کن زلزلے کے بعد ہیٹی کے لاکھوں افراد کا معیارِ زندگی بہتر بنانے کی کوششوں کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہوئے ہیں لیکن 2012ء میں بھی ہیٹی کو بڑے پیمانے پر عالمی امداد کی ضرورت ہوگی۔
عالمی ادارے کی ہنگامی امدادی سرگرمیوں کی رابطہ کار کا کہنا ہے کہ آئندہ برس یمن کو بھی کئی طرح کی امداد فراہم کرنا ہوگی جسے بیک وقت سیاسی محاذ آرائی، لوگوں کی نقل مکانی، غذائی بحران اور قلت اور بیماریوں کا سامنا ہے۔
رابطہ کار کے مطابق 2012ء میں یمن کی 44 فی صد آبادی (لگ بھگ 40 لاکھ افراد) کی زندگیوں کا انحصار عالمی امداد پر ہوگا۔