واشنگٹن —
اقوام ِ متحدہ کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے ماہرین پر مشتمل ایک ٹیم اتوار کو دمشق پہنچی جہاں وہ شام میں جاری خانہ جنگی میں کیمیائی ہتھیاروں کے ممکنہ استعمال کے حوالے سے تفتیش کریں گے۔
20 رکنی اس ٹیم نے شام کے دارالحکومت پہنچنے پر اخباری نمائندوں سے گفتگو سے گریز کیا۔ یہ ٹیم دو ہفتے تک شام میں رہے گی۔
اقوام ِ متحدہ کی کیمیائی اسلحے سے متعلق تفتیشی ٹیم کے سربراہ سویڈن سے تعلق رکھنے والے آکے سیل اسٹروم ہیں۔
اس ٹیم کی کوشش ہوگی کہ اس بات کا تعین کرے کہ کیمیائی ہتھیار استعمال کیے گئے یا نہیں نہ کہ یہ کیمیائی ہتھیار کس کی جانب سے استعمال کیے گئے۔
اقوام ِ متحدہ کا یہ مشن کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں اپنی تفتیش شام کے تین مختلف علاقوں میں کرے گا۔ ان میں سے ایک علاقہ حلب شہر کا خان الاصل ہے جہاں مارچ کے مہینے میں شام کے صدر بشار الاسد اور باغیوں کے درمیان شدید لڑائی ہوئی تھی اور دونوں فریقوں نے ایک دوسرے پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام لگایا تھا۔
خان الاصل کا علاقہ باغیوں کے زیر ِ تسلط ہے اور اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اقوام ِ متحدہ کی ٹیم کو اس علاقے میں مکمل رسائی دی جائے گی۔ اقوام ِ متحدہ کا مشن اس کے علاوہ اور کونسے دو علاقوں کا معائنہ کرے گا، اس کا تعین ابھی باقی ہے۔
شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت اور باغیوں کے درمیان جھڑپوں میں دونوں فریق ایک دوسرے پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام عائد کرتے رہے ہیں۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ اگر کیمیائی ہتھیار استعمال کیے گئے ہیں تو یہ ایک ایسے تنازعے میں ’سرخ لکیر‘ عبور کرنا کے مترادف ہوگا جس میں اب تک 100,000 افراد مارے جا چکے ہیں۔
20 رکنی اس ٹیم نے شام کے دارالحکومت پہنچنے پر اخباری نمائندوں سے گفتگو سے گریز کیا۔ یہ ٹیم دو ہفتے تک شام میں رہے گی۔
اقوام ِ متحدہ کی کیمیائی اسلحے سے متعلق تفتیشی ٹیم کے سربراہ سویڈن سے تعلق رکھنے والے آکے سیل اسٹروم ہیں۔
اس ٹیم کی کوشش ہوگی کہ اس بات کا تعین کرے کہ کیمیائی ہتھیار استعمال کیے گئے یا نہیں نہ کہ یہ کیمیائی ہتھیار کس کی جانب سے استعمال کیے گئے۔
اقوام ِ متحدہ کا یہ مشن کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں اپنی تفتیش شام کے تین مختلف علاقوں میں کرے گا۔ ان میں سے ایک علاقہ حلب شہر کا خان الاصل ہے جہاں مارچ کے مہینے میں شام کے صدر بشار الاسد اور باغیوں کے درمیان شدید لڑائی ہوئی تھی اور دونوں فریقوں نے ایک دوسرے پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام لگایا تھا۔
خان الاصل کا علاقہ باغیوں کے زیر ِ تسلط ہے اور اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اقوام ِ متحدہ کی ٹیم کو اس علاقے میں مکمل رسائی دی جائے گی۔ اقوام ِ متحدہ کا مشن اس کے علاوہ اور کونسے دو علاقوں کا معائنہ کرے گا، اس کا تعین ابھی باقی ہے۔
شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت اور باغیوں کے درمیان جھڑپوں میں دونوں فریق ایک دوسرے پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام عائد کرتے رہے ہیں۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ اگر کیمیائی ہتھیار استعمال کیے گئے ہیں تو یہ ایک ایسے تنازعے میں ’سرخ لکیر‘ عبور کرنا کے مترادف ہوگا جس میں اب تک 100,000 افراد مارے جا چکے ہیں۔