اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے غزہ میں فوری جنگ بندی کی اپیل کرتےہوئے اسرائیل اور 'حماس' سے کہا ہے کہ وہ ایک دوسرے پر حملے روک دیں۔
جمعرات کو غزہ کی صورتِ حال پر غور کے لیے ہونے والے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےبان کی مون نے کہا کہ فریقین ہر ممکن برداشت سے کام لیں تاکہ لڑائی ختم ہوسکے۔
لیکن عالمی ادارے کے سربراہ کی اس اپیل کے باوجود اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے پارلیمان کی ایک کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ جنگ بندی سرے سے زیرِ غور ہی نہیں۔
'وہائٹ ہاؤس' نے کہا ہے کہ امریکہ کے صدر براک اوباما نے بھی جمعرات کو اسرائیلی وزیرِاعظم کو ٹیلی فون کرکے خطے کی صورتِ حال پر تبادلۂ خیال کیا ہے۔
'وہائٹ ہاؤس' کے مطابق صدر اوباما نے اسرائیلی وزیرِاعظم کو پیش کش کی ہے کہ امریکہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے کردار ادا کرنے پر تیار ہے۔
ٹیلی فونک گفتگو کے دوران صدر اوباما نے اسرائیلی وزیرِاعظم پر زور دیا کہ لڑائی کے دوران عام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔
لیکن جنگ بندی کی سفارتی کوششوں کے باوجود اسرائیلی جنگی طیاروں نے جمعرات کو مسلسل تیسرے روز بھی غزہ کے سیکڑوں مقامات پر بمباری کی جن میں فلسطینی حکام کے مطابق اب تک بچوں اور خواتین سمیت 90 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب غزہ میں 300 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا تھا جب کہ منگل سے اب تک غزہ کے 800 سے زائد مقامات پر بمباری کی جاچکی ہے۔
اسرائیلی حملوں کے جواب میں غزہ پر حکمران فلسطینی مزاحمتی تنظیم 'حماس' کے جنگجووں کی جانب سے تل ابیب اور یروشلم سمیت کئی اسرائیلی شہروں پر راکٹ داغنے کا سلسلہ بھی جاری ہے لیکن ان سے اب تک کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔
اسرائیلی حکومت کے مطابق 'حماس' کے بیشتر راکٹوں کو میزائل دفاعی نظام 'آئرن ڈوم' نے فضا میں ہی تباہ کردیا ہے۔
دریں اثنا امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ امریکہ تشدد کی آگ پر اس انداز سے قابو پانے کی کوشش کر رہا ہے کہ اسرائیل کو 'حماس' کے راکٹ حملوں سے اپنے دفاع کا حق حاصل رہے۔
جمعرات کو چین کے دارالحکومت بیجنگ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جان کیری کا کہنا تھا کہ دنیا کا کوئی بھی ملک اس طرح کے راکٹ حملوں کو برداشت نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ کی موجودہ صورتِ حال "انتہائی خطرناک" ہے اور کشیدگی کا خاتمہ ہر ایک کے مفاد میں ہے۔
سیکریٹری کیری نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے اسرائیل کے وزیرِاعظم اور فلسطینی صدر محمود عباس سے بات کی ہے تاکہ تشدد کے خاتمے کی راہ تلاش کی جاسکے۔
دوسری جانب 'حماس' کے ترجمان مشیر المصری نے عزم ظاہر کیا ہے کہ ان کی تنظیم اسرائیل کے غزہ پر حملوں کے جواب میں اپنی لڑائی جاری رکھے گی اور "صیہونی ریاست پر زمین، فضا اور سمندر سے حملے کرے گی۔"
اسرائیلی فوج کے مطابق 'آئرن ڈوم' دفاعی نظام اب تک 'حماس' کے 90 فی صد راکٹوں کو فضا میں ہی کامیابی سے نشانہ بنا کر ناکارہ کرچکا ہے۔
تاہم ان راکٹ حملوں کے باعث اسرائیلی شہروں میں معمولاتِ زندگی معطل ہوکر رہ گئے ہیں اور شہریوں میں سخت خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔