واشنگٹن —
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے شامی افواج کی جانب سے فلسطینی پناہ گزین کیمپ پر بمباری کی سخت مذمت کرتے ہوئے اس عرب ملک میں تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کے مخالفین کے مطابق اتوار کو دارالحکومت دمشق کے نزدیک واقع یرموک کے فلسطینی پناہ گزین کیمپ پر شامی طیاروں کی بمباری میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
شامی حزبِ اختلاف کے حلقوں کا کہنا ہے کہ مارچ 2011ء سے جاری حکومت مخالف تحریک اور اسے دبانے کے لیے حکومت کی پرتشدد کاروائیوں کے دوران میں اس فلسطینی کیمپ کو نشانہ بنائے جانے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔
واقعے کے مذمت میں اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے دفتر سے اتوار کی شب جاری ہونے والے ایک بیان میں بان کی مون نے کہا ہے کہ شامی افواج کے جنگی طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کی گنجان آباد علاقوں پر بمباری کے شواہد عام دستیاب ہیں۔
اپنے بیان میں عالمی ادارے کے سربراہ نے شامی افواج کی جانب سے عام شہریوں پر حملوں اور گنجان آباد علاقوں پر بمباری کی بطورِ خاص مذمت کی ہے۔
برطانیہ میں قائم شامی حزبِ اختلاف کی حامی تنظیم 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' کا کہنا ہے کہ یرموک پر کیا جانے والا فضائی حملہ دارالحکومت دمشق کے جنوبی علاقوں پر اتوار کو ہونے والے چھ فضائی حملوں میں سے ایک تھا۔
یاد رہے کہ صدر اسد کی حکومت کے خلاف لڑنے والے باغی دمشق کے جنوبی علاقوں سے دارالحکومت کے مرکزی حصے کی طرف پیش قدمی کی کوشش کرتے رہے ہیں۔
برطانوی تنظیم کے مطابق 'یرموک کیمپ' پر فضائی حملے کے بعد علاقے میں حکومت مخالف باغیوں اور ان کے فلسطینی اتحادیوں اور صدر اسد کی حامی فلسطینی گوریلا تنظیم 'پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین جنرل کمانڈ' کے جنگجووں کے مابین جھڑپیں شروع ہوگئی ہیں۔
خیال رہے کہ شام میں لاکھوں فلسطینی پناہ گزین مقیم ہیں جن کی وفاداریاں ملک میں جاری خانہ جنگی کے دوران میں حکومت اور حزبِ اختلاف کے درمیان تقسیم ہوگئی ہیں۔
دریں اثنا فلسطین کے صدر محمود عباس کی انتظامیہ نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ شام میں موجود فلسطینیوں پر حملے رکوانے کے لیے قدم اٹھائے۔
ادھر شام میں مسلح باغیوں کی ایک اسلام پسند تنظیم نے حکومت کے حامی فوجی دستوں کے ساتھ کئی دنوں تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد شمالی شہر حلب کے نزدیک واقع ایک فوجی تربیت گاہ کا کنٹرول سنبھالنے کا دعویٰ کیا ہے۔
'توحید بریگیڈ' نامی تنظیم کی جانب سے اتوار کو اپنی ویب سائٹ پر جاری کی جانے والی ایک ویڈیو میں باغی جنگجووں کو فوجی مرکز پر چہل قدمی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جب کہ پسِ منظر میں فائرنگ سنی جاسکتی ہے۔
یاد رہے کہ باغی اس سے پہلے بھی شام کے معاشی سرگرمیوں کے مرکز شہر، حلب کے ارد گرد واقع کئی فوجی تنصیبات کا قبضہ سنبھال چکے ہیں۔
شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کے مخالفین کے مطابق اتوار کو دارالحکومت دمشق کے نزدیک واقع یرموک کے فلسطینی پناہ گزین کیمپ پر شامی طیاروں کی بمباری میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
شامی حزبِ اختلاف کے حلقوں کا کہنا ہے کہ مارچ 2011ء سے جاری حکومت مخالف تحریک اور اسے دبانے کے لیے حکومت کی پرتشدد کاروائیوں کے دوران میں اس فلسطینی کیمپ کو نشانہ بنائے جانے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔
واقعے کے مذمت میں اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے دفتر سے اتوار کی شب جاری ہونے والے ایک بیان میں بان کی مون نے کہا ہے کہ شامی افواج کے جنگی طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کی گنجان آباد علاقوں پر بمباری کے شواہد عام دستیاب ہیں۔
اپنے بیان میں عالمی ادارے کے سربراہ نے شامی افواج کی جانب سے عام شہریوں پر حملوں اور گنجان آباد علاقوں پر بمباری کی بطورِ خاص مذمت کی ہے۔
برطانیہ میں قائم شامی حزبِ اختلاف کی حامی تنظیم 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' کا کہنا ہے کہ یرموک پر کیا جانے والا فضائی حملہ دارالحکومت دمشق کے جنوبی علاقوں پر اتوار کو ہونے والے چھ فضائی حملوں میں سے ایک تھا۔
یاد رہے کہ صدر اسد کی حکومت کے خلاف لڑنے والے باغی دمشق کے جنوبی علاقوں سے دارالحکومت کے مرکزی حصے کی طرف پیش قدمی کی کوشش کرتے رہے ہیں۔
برطانوی تنظیم کے مطابق 'یرموک کیمپ' پر فضائی حملے کے بعد علاقے میں حکومت مخالف باغیوں اور ان کے فلسطینی اتحادیوں اور صدر اسد کی حامی فلسطینی گوریلا تنظیم 'پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین جنرل کمانڈ' کے جنگجووں کے مابین جھڑپیں شروع ہوگئی ہیں۔
خیال رہے کہ شام میں لاکھوں فلسطینی پناہ گزین مقیم ہیں جن کی وفاداریاں ملک میں جاری خانہ جنگی کے دوران میں حکومت اور حزبِ اختلاف کے درمیان تقسیم ہوگئی ہیں۔
دریں اثنا فلسطین کے صدر محمود عباس کی انتظامیہ نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ شام میں موجود فلسطینیوں پر حملے رکوانے کے لیے قدم اٹھائے۔
ادھر شام میں مسلح باغیوں کی ایک اسلام پسند تنظیم نے حکومت کے حامی فوجی دستوں کے ساتھ کئی دنوں تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد شمالی شہر حلب کے نزدیک واقع ایک فوجی تربیت گاہ کا کنٹرول سنبھالنے کا دعویٰ کیا ہے۔
'توحید بریگیڈ' نامی تنظیم کی جانب سے اتوار کو اپنی ویب سائٹ پر جاری کی جانے والی ایک ویڈیو میں باغی جنگجووں کو فوجی مرکز پر چہل قدمی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جب کہ پسِ منظر میں فائرنگ سنی جاسکتی ہے۔
یاد رہے کہ باغی اس سے پہلے بھی شام کے معاشی سرگرمیوں کے مرکز شہر، حلب کے ارد گرد واقع کئی فوجی تنصیبات کا قبضہ سنبھال چکے ہیں۔