پناہ گزینوں کے عالمی ادارے کے سربراہ انتونیو گوٹریس نے کہاہے کہ شام میں تشدد جاری رہنے کی صورت میں پناہ گزینوں کی صورت حال مزید بگڑ سکتی ہے۔
پناہ گزینوں کے عالمی ادارے کے سربراہ اور یورپی یونین کی کمشنر کرسٹینا گورگیوا نے لبنان کے اپنے دورےمیں شام کے پناہ گزینوں اور لبنانی عہدے داروں سے ملاقات کی۔
شام کے پانچ لاکھ سے زیادہ پناہ گزین اپنے ہمسایہ ممالک یعنی ترکی، اردن، عراق اورلبنان میں رہ رہے ہیں ۔ اوران کی سب سے زیادہ تعداد لبنان میں ہے۔
اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق لبنان ایک لاکھ57 ہزار سے زیادہ شامی پناہ گزینوں کی میزبانی کررہاہے۔
شام میں صورت حال کے مزید بگڑنے کے خدشات کے پیش نظر اقوام متحدہ کے عہدے داروں کا خیال ہے کہ جون 2013 تک پناہ گزینوں کی تعداد دس لاکھ سے بڑھ جائے گی۔
انتونیو گوٹریس کا کہناہے کہ ہمیں آئندہ مہینوں میں پناہ گزینوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی ضروریات پوری کرنے کے لیے خود کو تیار کرنا ہے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی برداری کو بھی یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ شام کا تنازع دوسرے معاملات سے مختلف ہے جس میں انسانی المیے ، تشدد اور درندگی کے پہلوبھی شامل ہیں۔
شام کے پناہ گزین ملک بھر میں بکھرے ہوئے ہیں اور وہ وہاں اپنے میزبانوں، عارضی پناہ گاہوں اور کرائے کے مکانوں میں رہ رہے ہیں۔
یورپی یونین شام کے پناہ گزینوں کی مدد کے لیے اہم کردارادا کررہی ہے اور اس نے ان کی فلاح وبہبود کے لیے 50 کروڑ ڈالر سے زیادہ امداد دینے کا وعدہ کیا ہے۔
پناہ گزینوں کے عالمی ادارے کے سربراہ اور یورپی یونین کی کمشنر کرسٹینا گورگیوا نے لبنان کے اپنے دورےمیں شام کے پناہ گزینوں اور لبنانی عہدے داروں سے ملاقات کی۔
شام کے پانچ لاکھ سے زیادہ پناہ گزین اپنے ہمسایہ ممالک یعنی ترکی، اردن، عراق اورلبنان میں رہ رہے ہیں ۔ اوران کی سب سے زیادہ تعداد لبنان میں ہے۔
اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق لبنان ایک لاکھ57 ہزار سے زیادہ شامی پناہ گزینوں کی میزبانی کررہاہے۔
شام میں صورت حال کے مزید بگڑنے کے خدشات کے پیش نظر اقوام متحدہ کے عہدے داروں کا خیال ہے کہ جون 2013 تک پناہ گزینوں کی تعداد دس لاکھ سے بڑھ جائے گی۔
انتونیو گوٹریس کا کہناہے کہ ہمیں آئندہ مہینوں میں پناہ گزینوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی ضروریات پوری کرنے کے لیے خود کو تیار کرنا ہے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی برداری کو بھی یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ شام کا تنازع دوسرے معاملات سے مختلف ہے جس میں انسانی المیے ، تشدد اور درندگی کے پہلوبھی شامل ہیں۔
شام کے پناہ گزین ملک بھر میں بکھرے ہوئے ہیں اور وہ وہاں اپنے میزبانوں، عارضی پناہ گاہوں اور کرائے کے مکانوں میں رہ رہے ہیں۔
یورپی یونین شام کے پناہ گزینوں کی مدد کے لیے اہم کردارادا کررہی ہے اور اس نے ان کی فلاح وبہبود کے لیے 50 کروڑ ڈالر سے زیادہ امداد دینے کا وعدہ کیا ہے۔