اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے 15 مئی کو لبنان میں نہتے احتجاجی مظاہرین کے خلاف طاقت کا غیر ضروری استعمال کیا تھا۔
مسٹر بان کے مطابق تقریباً ایک ہزار افراد پر اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے سات افراد ہلاک جب کہ 111 زخمی ہوئے۔ یہ افراد ایک بڑے پر امن اجتماع کا حصہ تھے لیکن اُنھوں نے دیگر مظاہرین سے الگ ہو کر دونوں ملکوں کے درمیان اقوام متحدہ کی متعین کردہ سرحد کی جانب بڑھنے کی کوشش کی تھی۔
عالمی تنظیم کے سربراہ نے مظاہرین پر بھی ’’اشتعال انگیز اور پرتشدد عمل‘‘ کرنے کا الزام لگایا کیوں کہ اُنھوں نے پتھراؤں کے علاوہ آتش گیر مادہ یا پیٹرول بموں کا استعمال کیا اور سرحدی باڑ گرانے کی کوشش بھی کی۔
لیکن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’اسرائیلی اقدامات اس کے فوجیوں کو لاحق خطرے سے مطابقت نہیں رکھتے تھے۔‘‘
رپورٹ کے مطابق آٹھ سے 10 ہزار لبنانی مظاہرین، جن میں اکثریت فلسطینی پناہ گزینوں کی تھی، جس مظاہرے میں شریک تھے وہ 15 مئی، 1948ء کو اسرائیل کے قیام سے قبل جنگ میں اُن کی شکست اور اس کے نتیجے میں اُن کی نقل مکانی کے سلسلے میں کیا جا رہا تھا۔
اسرائیل میں سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ رپورٹ کے نتائج پر احتجاج کرتے ہوئے اسرائیلی حکومت نے لبنان سے متعلق اقوام متحدہ کے رابطہ کار مائیکل ولیمز روابط منقطع کر دیے ہیں۔