اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد گزشتہ چار ماہ سے حکومت مخالف احتجاج کرنے والے شہریوں کے خلاف فوجی طاقت کے استعمال فوری طور پر بند کریں۔
عالمی تنظیم کے پریس آفس کے مطابق مسٹر بان نے یہ پیغام شامی صدر کو ہفتہ کے روز ٹیلی فون پر دیا۔
اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مسٹر اسد نے گفتگو میں بغاوت کو کچلنے کی کوششوں کے دوران ’’بڑی تعداد میں‘‘ سکیورٹی فورسز اور پولیس کے اہلکاروں کی ہلاکت کی طرف اشارہ کیا، جس کے جواب میں مسٹر بان نے شہریوں اور سکیورٹی فورسز دونوں ہی کے خلاف تشدد کی مذمت کی۔
مسٹر بان کے دفتر کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے مسٹر اسد کو بتایا کہ اُن کی اعلان کردہ سیاسی اصلاحات پر لوگوں کا اعتماد پیدا کرنے کا واحد راستہ حکومت مخالف کارکنوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاریوں اور ان کے خلاف طاقت کے استعمال کو فوری طور پر روکنا ہے۔
شام کے وزیر خارجہ ولید معلم نے ہفتہ کو کہا تھا کہ رواں سال کے اواخر تک ملک میں شفاف پارلیمانی انتخابات کا انعقاد کیا جائے گا۔ بشار الاسد کی حکومت کے مخالفین ماضی میں ایسے اعلانات کو مسترد کرتے آئے ہیں۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ مسٹر اسد کی وفادار سکیورٹی فورسز مارچ کے بعد سے تقریباً 2,000 افراد کو ہلاک کر چکی ہیں۔
مختلف راہنما اور حکومتیں بھی مسٹر اسد سے احتجاجی مظاہرین کے خلاف کارروائیوں کو بند کرنے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔