اقوام متحدہ کے شام کے لیے خصوصی نمائندے سٹافن ڈی مستورا نے جمعرات کو امریکہ اور روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شام میں امن کی کوششوں میں مدد کریں۔
جنیوا میں ہونے والے امن مذاکرات اس وقت تعطل کا شکار ہوئے جب شامی حزب اختلاف نے مذاکرات شروع ہونے کے کچھ دیر بعد ہی اپنے بیشتر مندوبین کو ان میں سے الگ کر لیا۔
ڈی مستورا نے جمعرات کو مذاکرات میں ہونے والی تازہ ترین پیش رفت کے بارے میں سلامتی کونسل کو آگاہ کیا اور بعد میں ایک پریس کانفرنس بھی کی۔
انہوں نے کھل کر کہا کہ کچھ پیش رفت کے باوجود شام میں سکیورٹی کی خراب ہوتی ہوئی صورتحال مذاکرات کو متاثر کر رہی ہے۔
شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے امریکہ اور روس سے اپیل کی ہے کہ وہ فروری میں شروع ہونے والی جنگ بندی کے معاہدے کو بچانے کی کوشش کریں۔
’’اگر آپ کو صرف بمباری اور شیلنگ کی خبریں مل رہی ہوں تو آپ کیسے دیرپا مذاکرات کر سکتے ہیں؟ مجھے یہ بہت مشکل نظر آ رہا ہے۔ آپ شامیوں کے بارے میں سوچ سکتے ہیں؟‘‘
ڈی مستورا نے کہا کہ معاہدے پر عملدرآمد شروع ہونے کے بعد پہلے چند ہفتوں میں روزانہ دس سے بھی کم شہری ہلاک ہوئے۔ مگر اب اوسطاً ہر 25 منٹ میں ایک شامی ہلاک ہو رہا ہے۔ بدھ کی رات حلب میں ایک اسپتال پر بمباری ہوئی جس میں ایک ماہر امراض اطفال ہلاک ہو گیا۔
ڈی مستورا نے کہا کہ وہ مئی میں مذاکرات کا نیا دور کرانا چاہتے ہیں مگر انہوں نے اس بات کی کوئی تاریخ نہیں دی کہ یہ مذاکرات کب ہوں گے۔