عراق کے لیے اقوام متحدہ کے سفیر نے موصل کو عسکریت پسندوں سے آزاد کرانے کے بعد ان شہریوں پر انتقامی حملوں کے بڑھتے ہوئے واقعات پر اپنے تحفظات کا اظہار ہے جن کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کے داعش سے رابطے تھے۔
جین کوبس نے پیر کے روز اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کو بتایا کہ ان خاندانوں کو اجتماعي سزا دینے کے جذبات میں اضافہ ہو رہا ہے جن کے بارے میں یہ خیال ہے کہ وہ اسلامک اسٹیٹ سے منسلک رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان عراقیوں کو جنہیں عسکریت پسندوں کے ساتھ رہنے والے افراد کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، انہیں گھروں سے بے دخل کرنے اور ان کی املاک ضبط کرنے کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے اور انہیں کئی دوسرے طریقوں سے بھی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
سفارت کار کوبس نے عراقی وزیر اعظم حیدر العبیدی پر زور دیا کہ وہ ان حملوں کو رکوانے کے لیے فوری اقدامات کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ کافی اور معقول شواہد اور ثبوت کے بغیر شہریوں کے خلاف کارروائی کرنا عراقی آئین اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
اقوام متحدہ کے سفیر نے کہا کہ داعش کی جانب سے کیے جانے والے تمام جرائم کے ریکارڈ کو مستقبل میں ممکنہ طور پر مقدمے چلانے کے لیے ثبوت کے طور پر لازماً محفوظ کیا جانا چاہیے۔
سفارت کا کوبس نے سلامتی کونسل کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں موصل کو شديد نوعیت کے چیلنجز کا سامنا ہو سکتا ہے اور حکومت کو اپنی فوجی فتح کو شہر کے استحکام میں منتقل کرنے کے لیے بہت کام کرنا پڑے گا۔ انہوں نے قانون کی حکمرانی اور بحالی اور ترقیاتی کاموں کی حوصلہ افزائی کرنے پر زور دیا۔