اقوام متحدہ کا ادارہ برائےخوراک افریقہ کےتقریباً 800000پناہ گزینوں کی غذائی امداد کی فراہمی کم کر دے گا۔
اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ 40 سے 60 فی صد کی کٹوتی کا اثر وسط افریقی جمہوریہ، جنوبی سوڈان، چاڈ، یوگنڈا، موریطانیہ، موزمبیق، گھانا، لائبیریا اور برکنیا فاسو کے پناہ گزینوں پر پڑے گا۔
خوراک کے عالمی ادارے کے ترجمان، پیٹر سمرڈن نے منگل کووائس آف امریکہ کو دیے گئے ایک ٹیلی فون انٹرویو میں بتایا کہ اس کٹوتی کی دو خاص وجوہات ہیں۔
سمرڈن کے بقول،’اس کا زیادہ تر سبب رقوم کی دستیابی میں مشکلات ہیں۔ ہمارے پاس اتنی رقوم نہیں ہیں کہ اِن سارے لوگوں کو مکمل راشن فراہم کر سکیں۔‘
سمرڈن نے کہا کہ اِس میں سلامتی کے بارے میں تشویش اور سڑک کے ذریعے خوراک پہنچانے کا بھی کردار ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ عالمی ادارہ خوراک غذائی اشیا کو سڑک کے ذریعے یا پھر فضائی ذرائع سے پہنچا سکتا ہے، لیکن اس طرح سے کارروائی بہت ہی زیادہ مہنگی پڑ تی ہے۔
سمرڈن نے مزید کہا کہ خوراک کی کمی کے شدید اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ ناقص غذا کے باعث کئی ایک ملکوں کی مجموعی قومی پیداوار میں کئی فی صد کمی واقع ہوتی ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ افریقہ بھر کے 24 لاکھ پناہ گزیں ادارے کی طرف سے فراہم کردہ غذا پر انحصار کرتے ہیں۔
عالمی ادارہٴ خوراک کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر اُس کےخوراک کے پرگرام میں کٹوتی کو روکنے پر تقریباً 20 کروڑ ڈالر کے اخراجات آئیں گے۔