عالمی ادارہ صحت نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا کے بعض حصوں میں ذہنی امراض کا شکار مریضوں کے لیے مناسب علاج کی سہولتیں ضرورت سے انتہائی کم ہیں۔
پیر 10 اکتوبر کو ’ذہنی صحت کے عالمی دن‘ پر جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں ہر چار میں سے ایک شخص کو کسی نا کسی مرحلے پر ذہنی علاج درکار ہوتا ہے، لیکن ان میں سے 85 فیصد تک افراد کو کبھی بھی یہ سہولت میسر نہیں آتی۔
رپورٹ کے مطابق مریضانہ بیکیفی، وسوسے و سماجی زندگی سے علیحدگی، مرگی اور مخبوط الحواسی جیسی بیماریوں میں مبتلا افراد امتیازی سلوک کا خطرہ محسوس کرتے ہوئے علاج سے دور رہتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت یا ڈبلیو ایچ او نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ بعض افریقی ممالک میں 90 لاکھ افراد کی آبادی کے لیے محض ایک ماہر نفسیات موجود ہے، جب کہ ایشیائی ممالک میں دو کروڑ 90 لاکھ افراد کی آبادی کے لیے صرف دو ماہر دستیاب ہیں۔
ڈبلیو ایچ او نے حکومتوں سے درخواست کی ہے کہ ذہنی امراض کا شکار افراد کے علاج کے لیے سہولتوں میں اضافہ کیا جائے، اور نفسیاتی امراض کے اسپتالوں کے لیے مختص فنڈز میں سے زیادہ رقم بنیادی علاج کی فراہمی پر صرف کی جائے۔