اقوامِ متحدہ کے عملے پر مشتمل ایک گروپ کابل سے قازقستان کے شہر الماتے روانہ کیا جا رہا ہے جہاں سے وہ اپنے فرائض سرانجام دیتا رہے گا۔
اقوامِ متحدہ کے ایک بیان میں افغانستان میں اقوامِ متحدہ کے امدادی مشن، 'یوناما' کے عارضی دفتر کی اجازت دینے پر قازقستان کی حکومت کا شکریہ ادا کیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جیسا کہ اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے 16 اگست کو بتایا تھا، افغانستان میں اقوامِ متحدہ کی موجودگی سیکیورٹی کی صورتِ حال کے مطابق ہو گی۔ اب کابل اور دیگر حصوں میں سیکیورٹی اور دیگر رکاوٹوں کی وجہ سے عملے کو افغانستان سے نکالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
عملے کی دوسرے ملک میں موجودگی کے باوجود افغانستان میں موجود اقوامِ متحدہ کے عملے اور خاندانوں کی امداد جاری رہے گی کیونکہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کرنے والے عملے کی اکثریت اب بھی افغانستان میں ہی ہے۔ اور امدادی کام جاری رکھنے کے لئے یہ ایک عارضی انتطام ہے۔
اسی دوران اقوامِ متحدہ کے ادارے اپیل کر رہے ہیں کہ دنیا کے ممالک ایسے وقت میں افغان عوام کا ساتھ نہ چھوڑیں اور انہیں پناہ دیں جب ان کے ملک میں انسانی زندگی کا بحران پیدا ہو رہا ہے۔
اس سال ملک میں تنازعے کی وجہ سے پانچ لاکھ کے قریب افغان شہری اپنے ہی ملک میں بے گھر ہو چکے ہیں۔ اب تک بہت کم لوگ بین الاقوامی تحفظ کی خاطر سرحد پار پناہ گزین کی حیثیت سے جا پائے ہیں۔
تاہم پناہ گزینوں کے لئے اقوامِ متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ صورتِ حال کسی وقت بھی تبدیل ہو سکتی ہے؛ اور خبردار کیا ہے کہ ملک پر طالبان کی حکومت کے بعد انتہائی غیر یقینی صورتِ حال کے نتیجے میں لوگ بڑی تعداد میں ملک سے نکل سکتے ہیں۔
یو این ایچ سی آر کو تشویش ہے کہ افغانستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا خطرہ ہے، خصوصاً خواتین اور لڑکیوں کے حقوق اور افغان حکومت اور بین الاقوامی فورسز کے ساتھ کام کرنے والے افراد۔
انسانی حقوق کے لئے اقوامِ متحدہ کے ادارے کے ترجمان رپرٹ کال ویل نے کہا ہے کہ ان کے دفتر کو انسانی حقوق کی خوفناک خلاف ورزیوں کی اطلاعات ملی ہیں خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کی۔
ادارے نے یورپ کے نو ملکوں کی جانب سے وہاں پناہ حاصل کرنے میں ناکام رہنے والے افغان پناہ گزینوں کی بے دخلی عارضی طور پر روک دینے کے اقدامات کا خیر مقدم کیا اور پاکستان اور ایران کی جانب سے افغان پناہ گزینوں کو اپنے ملکوں میں عشروں سے قیام کی اجازت دینے کو سراہا ہے۔