قومی سلامتی کے کمیونیکیشن ایڈوائزر جان کربی نے جمعرات کو وائٹ ہاؤس کی ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ میں صرف اتنا کہوں گا کہ ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ افغانستان کے اندر داعش کا خطرہ اب بھی موجود ہے اور یہ واضح ہے کہ اس دہشت گرد گروہ کی نظریں طالبان پر جمی ہیں۔
خلیل حقانی، حقانی نیٹ ورک کے بانی جلال الدین حقانی کے بھائی اور طالبان حکومت کے وزیرِ داخلہ سراج الدین حقانی کے چچا تھے۔
طالبان کے حالیہ حکم نامے کے مطابق بحران زدہ ملک میں، جہاں پہلے ہی خواتین کے اعلی تعلیم حاصل کرنے کے حقوق کو محدود کردیا گیا ہے، اب نقاد سمجھتے ہیں کہ خواتین اور لڑکیوں کے طبی تعلیم کی صورت میں اعلی تعلیم حاصل کرنے کے آخری موقع بھی ممنوع ہو جائے گا۔
2021 میں افغانستان سے امریکی قیادت والی فورسز واپس چلی گئیں اور طالبان نے افغانستان پر قبضہ کر لیا اور لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی عائد کر دی۔ تب صالحہ نویں جماعت میں پڑھتی تھی۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ان ملاقاتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی بھارتی وفد کی ملا یعقوب سے یہ پہلی ملاقات تھی۔ خیال رہے کہ ملا یعقوب، طالبان تحریک کے بانی ملا محمد عمر کے بیٹے ہیں۔
طالبان حکومت سے پہلے تمام طرح کے اسکولوں میں 90 لاکھ طلبہ زیرِ تعلیم تھے جن میں لڑکیوں کی تعداد 39 فی صد تھی۔ طالبان نے اقتدار میں آنے کے بعد سیکنڈری اسکول میں بچیوں کی تعلیم پر پابندی عائد کر دی تھی جس کی وجہ سے 15 لاکھ بچیاں اسکول سے باہر ہیں۔
ماسکو میں وزارت خارجہ کی ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ اس اجتماع میں چین، بھارت، ایران، قازقستان، کرغزستان، پاکستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے خصوصی نمائندے اور اعلیٰ حکام شرکت کریں گے۔
طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کی اسپیشل فورسز نے کابل پر خودکش حملے میں ملوث داعش کے کئی اہم ارکان کو پکڑا ہے جس میں چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ترجمان نے کہا کہ خودکش حملہ آور نے پاکستان میں ایک تربیتی کیمپ میں ٹریننگ لی تھی جس کے بعد وہ افغانستان میں داخل ہوا۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر وولکر ترک نے جنیوا میں انسانی حقوق کی کانفرنس میں کہا ہے کہ میں یہ سوچ کر کانپ جاتا ہوں کہ افغانستان کی خواتین اور لڑکیوں کے لیے آگے کیا ہے ۔ ملک کی آدھی آبادی پر یہ جابرانہ کنٹرول آج کی دنیا میں واحد مثال ہے۔
اسپن بولدک کی ایک ورکشاپ میں 20 لوگ کام کرتے ہیں۔ وہ الیکٹرانک آلات کو توڑتے ہیں۔ ان کے پرزے الگ کرتے ہیں۔ اس کی دھاتی چیزوں کو انگلیوں یا دیسی ساخت کے کسی اوزار سے کھینچ کر باہر نکالتے ہیں اور تیزاب میں ڈال دیتے ہیں، جس میں سونا الگ ہو جاتا ہے۔ اس ورکشاپ میں مہینے میں 150 گرام سونا حاصل ہوتا ہے۔
افغانستان کی طالبان حکومت کے آرمی چیف فصیح الدین فطرت کے مطابق ٹی ٹی پی کی پاکستان میں ہی بیسز ہیں اور کچھ علاقوں پر اس کا کنٹرول ہے جہاں سے وہ پاکستان میں کارروائیاں کرتے ہیں۔
سوال یہ اٹھتا کہ اگر امریکہ اور دیگرمغربی ممالک افغانستان کو سفارتی طور پر تنہا چھوڑنے کی بجائے اس سے کسی صورت میں تعلقات بناتے تو کیا مذاکرات یا معاشی امداد کے ذریعہ طالبان کی پالیسیوں پر اثر انداز ہوسکتے تھے؟
مزید لوڈ کریں