یمن میں قیام امن کے لیے اقوام متحدہ کی کوششوں سے ہونے والی امن کانفرنس کا انعقاد خطرے میں پڑ گیا ہے۔
مجوزہ کانفرنس جمعرات کو جنیوا میں منعقد ہونی تھی لیکن یمن تنازع کے مختلف فریقین کی جانب سے کانفرنس کے غیر معینہ مدت تک التوا کے بیانات سامنے آئے ہیں۔
یمن میں حکومت کے خلاف سرگرم حوثی باغیوں، صدر عبدربہ منصور ہادی کی حکومت اور ملک کی سوشلسٹ جماعت کے رہنماؤں نے جمعرات کی شب اور پیر کو صحافیوں کو بتایا ہے کہ انہیں مذاکرات کے التوا کی اطلاع ملی ہے اور تاحال بات چیت کے لیے کسی نئی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔
یمنی حکومت کے اعلی عہدیداران نے کہا ہے کہ انہوں نے باغیوں سے حکومت کے مطالبات ماننے کا مطلبہ کیا ہے اور مطالبے کی منظوری تک مذاکرات ملتوی کردیے گئے ہیں۔
سعودی عرب میں پناہ گزین یمن کے صدر ہادی نے حوثی باغیوں کے ساتھ بات چیت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے تحت باغیوں کی اپنے زیر قبضہ علاقوں سے پسپائی کی شرط عائد کر رکھی ہے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ بان کی مون نے گزشتہ ہفتے ان مذاکرات کا اعلان کیا تھا اور تمام فریقین پر زور دیا تھا کہ وہ کوئی پیشگی شرط عائد کیے بغیر بات چیت کا آغاز کریں تاکہ یمن کو درپیش بحران کا پرامن حل نکالا جاسکے۔
ماضی کے برعکس حوثی باغیوں نے بھی مذاکرات میں شرکت پر آمادگی ظاہر کی تھی جو اس سے قبل سعودی عرب کی میزبانی میں ہونے والے امن مذاکرات میں احتجاجا شریک نہیں ہوئے تھے۔
عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ یمن میں جاری لڑائی کے نتیجے میں اب تک ایک ہزار سے زائد عام شہری ہلاک ہوچکے ہیں اور اگر لڑائی فورا نہ روکی گئی تو صورت حال مزید ابتر ہونے کا اندیشہ ہے۔
دریں اثنا یمن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر سعودی عرب اور اتحادی ملکوں کے جنگی طیاروں کی بمباری کا سلسلہ پیر کو بھی جاری ہے۔