اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سالانہ اجلاس منگل کو شروع ہو رہا ہے جس میں شریک 100 سے زائد ممالک کے سربراہان عالمی ادارے میں فلسطینی ریاست کی رکنیت، معمر قذافی کے بعد لیبیا کے مستقبل اور غیر متعدی امراض سمیت دیگر معاملات پر بات چیت کریں گے۔
گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے لیبیا کی جنرل اسمبلی کی نشست عبوری قومی کونسل کو منتقل کیے جانے کو کثرت رائے سے منظور کیا تھا جس سے معمر قذافی کی حکمرانی کے خاتمے کو تسلیم کر لیا گیا۔
امریکی صدر براک اوباما پیر کی دوپہر نیو یارک پہنچے جہاں وہ لیبیا کی عبوری قومی کونسل کے سربراہ مصطفیٰ عبدالجلیل اور نوآموز ملک جنوبی سوڈان کے صدر سالوا کی اِر سے ملاقات کریں گے۔ بعد ازاں رواں ہفتے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو سے بھی ان کی ملاقات طے ہے۔
صدر اوباما بدھ کو جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کریں گے۔
پیر کو امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن اور برازیل کی صدر ڈِلما رؤسیف نے اہم خواتین سیاست دانوں کے ساتھ مل کر دنیا بھر میں سیاست میں خواتین کے کردار کو اجاگر کرنے پر زور دیا۔ اقوام متحدہ کے مطابق عالمی سربراہان میں خواتین کی تعداد 10 فیصد سے بھی کم ہے۔
جنرل اسمبلی کے باقاعدہ افتتاحی اجلاس سے قبل پیر کو ایک دو روزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں دنیا میں ہلاکتوں کی سب سے بڑی وجہ یعنی غیر متعدی امراض پر غور کیا جا رہا ہے۔
عالمی ادارے کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے تیار کھانوں کے کاروبار کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
یہ دوسری مرتبہ ہے کہ اقوام متحدہ نے صحت کے معاملے پر توجہ مرکوز کی ہے۔ ایک دہائی قبل اس نے ایڈز کے مسئلے کو اجاگر کرتے ہوئے عالمی سطح پر اس کے پھیلاؤ اور اس سے بچاؤ پر کام شروع کیا تھا۔