اقوامِ متحدہ کے بچوں سے متعلق ادارے ’یونیسیف‘ نے آسٹریلیا پر زور دیا ہے کہ وہ تارکینِ وطن کے تبادلے کے متعلق گزشتہ ماہ طے پانے والے سمجھوتے کے تحت 14 لاوارث بچوں کو ملائیشیا کے حوالے کرنے سے گریز کرے۔
آسٹریلوی حکام نے گزشتہ روز پناہ کی تلاش میں آسٹریلیا آنے والے 55 تارکینِ وطن کو ’کرسمس آئی لینڈ‘ نامی جزیرے پر واقع قید خانے میں منتقل کردیا تھا۔ ان 55 افراد میں 14 چھوٹے بے آسرا بچے بھی شامل ہیں جن کے ساتھ خاندان کا کوئی بڑا موجود نہیں۔ ان افراد کو آئندہ ہفتے ملائیشیا روانہ کر دیا جائے گا۔
جمعہ کو جاری کیے گئے اپنے بیان میں ’یونیسیف‘ نے آسٹریلوی فیصلہ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ملائیشیا نے پناہ گزینوں کے ساتھ سلوک اور تشدد کے متعلق عالمی سمجھوتوں پر دستخط نہیں کر رکھے۔
وزیرِاعظم جولیا گیلارڈ کی سربراہی میں قائم آسٹریلوی حکومت کا کہنا ہے کہ اس کی جانب سے پناہ کی تلاش میں آسٹریلیا آنے والوں کو کوئی عمومی رعایت نہیں دی جائے گی۔ گیلارڈ کی حکومت پناہ کی تلاش میں آسٹریلیا کا رخ کرنے والے افراد کی آمد روکنے کے اقدامات میں مصروف ہے جو افغانستان اور پاکستان جیسے ایشیائی ممالک سے بڑی تعداد میں غیر محفوظ کشتیوں کے ذریعے آسٹریلوی ساحلوں پر پہنچ جاتے ہیں۔
گزشتہ ماہ طے پانے والے ایک متنازعہ معاہدے کے تحت آسٹریلیا ایسی ہی کشتیوں کے ذریعے آنے والے 800 افراد کو ملائیشیا کے حوالے کر دے گا جہاں انھیں اس وقت تک قید رکھا جائے گا جب تک کہ آسٹریلوی حکومت پناہ کے حصول کے لیے دائر ان کی درخواستوں کا فیصلہ نہیں کر لیتی۔
پناہ گزینوں کے اس تبادلے میں آسٹریلوی حکومت ملائیشیا سے 4 ہزار ایسے تارکینِ وطن کو اپنی سرزمین پر قبول کرے گی جن کی درخواستیں ملائیشیائی حکومت پہلے ہی منظور کر چکی ہے۔