اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ شام کے شمال مغربی علاقے ادلب میں جاری لڑائی انسانی المیے میں بدل سکتی ہے اور اس سے بچنے کے لیے فریقین کو فوری طور پر لڑائی روک دینی چاہئے۔
انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے کے ترجمان ژان لارکے نے جنیوا میں نیوز بریفنگ کی۔ انہوں نے بتایا کہ خطے سے 9 لاکھ افراد میں سے 60 فیصد آبادی بری طرح پھنس کر رہ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مزید جانی نقصان سے بچنے کے لیے فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے اور ہمیں بڑی خونریزی کے خطرے کا خوف لاحق ہے۔ اگلے محاذ پر اور اس کے ارد گرد تشدد کی کارروائیاں جاری ہیں جبکہ علاقہ بے گھر افراد سے کھچا کھچ بھرا ہوا ہے۔ اس کے علاوہ ان مقامات پر بمباری کی جارہی ہے۔
ادلب سے نکلنے والے لوگ شمال مغربی قصبے عزاز میں ایک یونیورسٹی کی عمارت میں جمع ہیں۔ وہ پناہ کی تلاش میں ہیں جبکہ موسم سخت سرد ہوچکا ہے۔
شامی فوج روسی فضائیہ کی مدد سے لڑرہی ہیں اور ان کا کا مقصد خطے میں باغیوں کے آخری ٹھکانے کا خاتمہ کرنا ہے۔ اس لڑائی میں اب تک تقریباً 4 لاکھ شامی ہلاک ہوچکے ہیں، لاکھوں افراد بے گھر ہیں جبکہ علاقہ کھنڈر کا منظر پیش کررہا ہے۔
حلب اور ادلب میں تازہ کارروائیوں کے نتیجے میں تقریباً 10 لاکھ افراد بے گھر ہوئے ہیں، جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ روسی وزارت دفاع نے ان رپورٹوں کو غلط قرار دیا ہے جن میں کہا گیا ہے کہ بے گھر ہونے والے لاکھوں افراد ادلب سے ترک سرحد کی جانب جاچکے ہیں۔ اس علاقے میں ترک افواج کی چوکیاں قائم ہیں۔ روس نے ترکی پر زور دیا ہے کہ ادلب کے باشندوں کو شام کے دوسرے علاقوں کی جانب جانے دیا جائے۔
ترکی اور روس، لڑائی میں مخالف دھڑوں کا ساتھ دے رہے ہیں لیکن شام کے تنازع کے سیاسی حل کے لیے ایک دوسرے سے تعاون کررہے ہیں۔ ملک کے شمال مغربی علاقے میں شامی فوج کی کارروائی کے نتیجے سے یہ تعاون متاثر ہوا ہے۔ ترکی اور روس ایک دوسرے پر خطے میں کشیدگی بڑھانے کا الزام لگاتے ہیں۔