رسائی کے لنکس

سعودی حکام نے خشوگی قتل کی تحقیقات میں رخنہ ڈالا: اقوامِ متحدہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل کی تحقیقات کرنے والی اقوامِ متحدہ کی ٹیم نے کہا ہے کہ شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ سعودی حکام نے خشوگی کو باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا تھا۔

عالمی ادارے کی نمائندۂ خصوصی برائے ماورائے عدالت قتل ایگنس کلامارڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے ترکی کے اپنے دورے کے دوران جو شواہد جمع کیے ان سے لگتا ہے کہ خشوگی کو ظالمانہ طریقے سے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا جس میں سعودی حکام ملوث تھے۔

عالمی ادارے کی تفتیش کار نے کہا ہے کہ سعودی حکام نے ترکی کی جانب سے خشوگی کے قتل کی تحقیقات کی کوششوں میں بھی رخنہ ڈالنے کی پوری کوشش کی اور قتل کے بعد 13 روز تک ترک حکام کو واقعے کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

خشوگی کو گزشتہ سال دو اکتوبر کو ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا۔

جمال خشوگی سعودی حکومت کے کڑے ناقد تھے جو سعودی حکام کی انتقامی کارروائی سے بچنے کے لیے اپنے قتل سے چند ماہ قبل امریکہ منتقل ہوگئے تھے۔

اقوامِ متحدہ کی خصوصی تفتیش کار ایگنس کلامارڈ استنبول کے دورے کے دوران صحافیوں سے گفتگو کر رہی ہیں۔
اقوامِ متحدہ کی خصوصی تفتیش کار ایگنس کلامارڈ استنبول کے دورے کے دوران صحافیوں سے گفتگو کر رہی ہیں۔

سعودی حکام نے پہلے تو خشوگی کے قتل پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی تھی لیکن قتل سے متعلق شواہد سامنے آنے کے بعد بالآخر تسلیم کرلیا تھا کہ خشوگی قونصل خانے میں تفتیش کے دوران بعض سعودی اہلکاروں کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔

لیکن قتل کی تصدیق کے باوجود تاحال خشوگی کی باقیات کا علم نہیں ہوسکا ہے۔

ترک صدر کہہ چکے ہیں کہ خشوگی کے قتل کا حکم سعودی عرب کی حکومت کے کسی اعلیٰ ترین سطح کے ذمہ دار نے دیا تھا لیکن سعودی حکومت اس الزام کی تردید کرتی آئی ہے۔

اس قتل میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے کردار پر بھی انگلیاں اٹھتی رہی ہیں جن کے خشوگی سخت ناقد تھے اور انہیں اپنی تحریروں میں کڑی تنقید کا نشانہ بناتے تھے۔

سعودی حکام اس قتل کی کھلی تحقیقات اور ملزمان تک رسائی دینے کے ترکی کے مطالبات کو مسترد کرتے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ خود اس قتل کے ذمہ داران کو کیفرِ کردار تک پہنچائیں گے۔

ترکی کا الزام ہے کہ قتل میں سعودی عرب کی اعلیٰ قیادت میں سے کسی شخصیت کا ہاتھ تھا۔
ترکی کا الزام ہے کہ قتل میں سعودی عرب کی اعلیٰ قیادت میں سے کسی شخصیت کا ہاتھ تھا۔

قتل کے الزام میں ایک سعودی عدالت میں 11 افراد کے خلاف مقدمہ زیرِ سماعت ہے جن میں سے پانچ کو استغاثہ نے سزائے موت دینے کی درخواست کی ہے۔

تاہم اقوامِ متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ انہیں ملزمان کے خلاف جاری مقدمے کی شفافیت پر سخت تحفظات ہیں۔

تفتیشی ٹیم نے سعودی حکومت سے درخواست کی ہے کہ انہیں خشوگی کے قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں مملکت کا دورہ کرنے کی اجازت دی جائے۔

اقوامِ متحدہ کی نمائندۂ خصوصی نے خشوگی کے قتل کی یہ تحقیقات ترکی کی درخواست پر کی ہیں جو سعودی حکام کی جانب سے قتل کی تفصیلات اور ملزمان تک رسائی نہ دینے پر بارہا برہمی کا اظہار کرچکا ہے۔

ترک حکومت کہہ چکی ہےکہ کئی عالمی طاقتیں اور سعودی عرب اس قتل پر مٹی ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن وہ اس معاملے کو دبنے نہیں دیں گے اور منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

XS
SM
MD
LG