اقوام متحدہ کے سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ اور یورپی ممالک غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کی لڑائی ختم کروانے کے لیے سلامتی کونسل میں ایک تجویز پر کام کر رہے ہیں۔
دو صفحات پر مبنی اس دستاویز میں حماس کو راکٹ حملے اور اسرائیلی فوج کو کارروائیاں فوری طور پر بند کرنے کا کہا گیا ہے۔
چھ ہفتوں کی اس لڑائی میں 2050 سے زائد فلسطینی اور 67 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس دستاویز میں غزہ کی طویل عرصے سے جاری ناکہ بندی ختم کرنے اور تمام سرحدی گزرگاہیں کھولنے کا بھی کہا گیا ہے۔
ان تمام اقدامات کی نگرانی کے لیے ایک بین الاقوامی حکمت عملی وضع کی جائے گی اور ساتھ ہی ساتھ اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے گا کہ غزہ میں داخل ہونے والی اشیا میں اسلحہ یا حماس کے لیے سرنگیں بنانے کا سامان تو نہیں لے جایا جا رہا۔
یہ کوششیں ایک ایسے وقت ہو رہی ہیں جب حماس اور اسرائیل کے درمیان لڑائی میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔
جمعرات کو اسرائیلی حملے میں حماس کے تین اہم کمانڈر مارے گئے تھے۔
اسرائیلی وزیر دفاع موشیہ یعلون کا کہنا تھا کہ یہ تینوں " اسرائیل پر ہلاکت خیز حملوں بشمول اسرائیلی فوجیوں کے قتل اور 2006ء میں فوجی گیلاد شالت کے اغوا میں ملوث تھے۔"
اقوام متحدہ کے سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ وہ نہیں چاہتے کہ سلامتی کونسل کی تجویز مصر کے طرف سے کی جانے والی مذاکراتی کوششوں میں مداخلت کا باعث بنے لیکن انھوں نے توقع ظاہر کی کہ اس اقدام سے اسرائیل اور حماس کے درمیان وسیع پیمانے پر بات چیت کی راہ ہموار ہونے میں مدد ملے گی۔
سفارتوں کا اصرار تھا کہ ان کی تجویز کا اسرائیل اور فلسطین نے خیر مقدم کیا ہے لیکن ان کے بقول یہ سب کچھ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔
تاحال یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ یہ تجویز کب مسودہ کی صورت اختیار کرے گی۔