شام کے لیے اقوامِ متحدہ کے خصوصی ایلچی اسٹیفن دی مستورا نے واضح کیا ہے کہ شام میں جنگ بندی کی کوئی مدت طے نہیں کی گئی اور فریقین جب تک اس کی پاسداری کریں گے یہ جاری رہے گی۔
بدھ کو جنیوا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عالمی ادارے کے خصوصی ایلچی نے کہا کہ جنگ بندی کے بعد اب ان کی تمام تر توجہ بحران کے فریقین کے درمیان امن مذاکرات کی بحالی پر ہے۔
ڈی مستورا کا کہنا تھا کہ انہوں نے سنا ہے کہ فریقین میں سے بعض افراد نے یہ بیانات دیے ہیں 27 فروری کو شروع ہونے والی جنگ بندی دو ہفتوں کے لیے کی گئی تھی ۔
انہوں نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کا موقف ہے کہ جنگ بندی سے متعلق ہونے والے تمام مذاکرات اور ملاقاتوں میں اس کی کوئی مدت طے نہیں کی گئی تھی۔
جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد ہونے کے بعد عالمی ادارے کے ایلچی مسلسل شامی حکومت اور باغی نمائندوں کے درمیان امن مذاکرات کی بحالی کی کوششوں میں مصروف ہیں جن کا پہلا دور پیر کو متوقع ہے۔
لیکن اب تک نہ تو شامی حکومت اور نہ شامی حزبِ اختلاف کی نمائندہ 'اعلیٰ مذاکراتی کمیٹی' نے مذاکرات میں شرکت کی تصدیق کی ہے۔
جنیوا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی مستورا نے کہا کہ شام میں حکومتی عمل داری، آئندہ 18 ماہ میں عام انتخابات کا انعقاد اور نئے آئین کی تیاری کے معاملات پیر سے ہونے والے مذاکرات کےایجنڈے میں سرِ فہرست ہوں گے۔
ایک سوال پر کہ کیا مذاکرات کا آغاز مزید موخر کرنے کی گنجائش ہے، عالمی ادارے کے ایلچی کا کہنا تھا کہ انہیں اس کا اختیار حاصل ہے کہ حالات کےپیشِ نظر مذاکرات کی تاریخوں میں رد و بدل کرسکیں۔