ایسے میں جب رقوم کی عدم دستیابی کے باعث عالمی ادارہٴخوراک کو پانچ ملکوں میں ’فوڈ واؤچرز‘ تقسیم کرنے کا اپنا کام معطل کرنا پڑا ہے، شام کے پناہ گزینوں کو فاقہ کشی کا سامنا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے (ڈبلیو ایف پی) نے پیر کو بتایا کہ دسمبر میں 17 لاکھ پناہ گزینوں کی خوراک کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے، ادارے کو چار کروڑ 40 لاکھ ڈالر درکار ہیں، جس سے وہ اردن، لبنان، ترکی، عراق اور مصر کے مقامی فروخت کنندگان سے خوراک خرید سکیں گے۔
غذا کی فراہمی کے بغیر، خطے کو عدم استحکام اور عدم سلامتی کے خطرات درپیش ہیں۔ یہ بات ’ورلڈ فوڈ پروگرام‘ کے انتظامی سربراہ، ارتھرین کزنے پیر کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہی ہے۔
بیان میں متنبہ کیا گیا ہے کہ ایسے مہاجرین جنھیں موسم سرما کی شدت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اعانت کی فراہمی رکنے کے تباہ کُن نتائج برآمد ہوں گے۔
ادارے کے مطابق، امداد فراہم کرنے کے کئی وعدے پورے نہیں ہوئے۔
شام کے ہمسایہ ممالک نے پناہ گزینوں کی اضافی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے، اُنھیں پورا کرنے کی کوشش کی ہے، جو شام میں تقریباً چار برس سے جاری لڑائی کے نتیجے میں پناہ تلاش کرنے پر مجبور ہوئے۔
یہ تنازع مارچ، سنہ 2011 میں شروع ہوا، جس کے باعث، 30 لاکھ سے زائد افراد پناہ کے لیے ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔
عالمی ادارہٴخوراک نے پیر کے روز بتایا ہے کہ ادارے نے اپنے واؤچر پروگرام کے تحت، اب تک 80 کروڑ ڈالر کی خوراک تقسیم کی ہے، اور جونہی درکار رقوم میسر آئیں گی، پروگرام کا فوری طور پر دوبارہ آغاز کیا جائے گا۔