رسائی کے لنکس

شمالی کوریا کے میزائل تجربے پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب


شمالی کوریا کی طرف سے تازہ ترین میزائل تجربے کے تناظر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس منگل کو منعقد ہو رہا ہے۔

یہ اجلاس امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا کی درخواست پر بلایا گیا ہے جس میں شمالی کوریا کی طرف سے اتوار کو کیے گئے میزائل تجربے سے متعلق تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

پیانگ یانگ کا یہ میزائل غیر معمولی طور پر زیادہ بلندی تک پرواز کرنے والا بیلسٹک میزائل تھا جس سے یہ اشارے ملتے ہیں کہ شاید یہ مائع ایندھن سے چلنے والا جدید راکٹ ہو سکتا ہے جو ساڑھے چار ہزار کلومیٹر تک پرواز کر سکتا ہے۔

جنوبی کوریا نے پیر کو کہا کہ صدر مون جا ان دنیا بھر میں اپنے خصوصی نمائندے بھیج رہے ہیں تاکہ شمالی کوریا کے میزائل تجربات سے پیدا ہونے والی اشتعال انگیزی کے تناظر میں سیئول کے عالمی برادری سے تعلقات کا اعادہ کیا جا سکے۔

صدارتی محل 'دی بلیو ہاؤس' کا کہنا تھا کہ خصوصی ایلچی اعلیٰ حکومتی عہدیداروں سے ملیں گے اور انھیں جنوبی کوریا کی حکومت کی پالیسیوں اور منصوبوں سے متعلق آگاہ کریں گے۔

امریکہ کے سابق سفیر ہونگ سیوک ہیون سیئول کی طرف سے امریکہ جب کہ سابق وزیراعظم لی ہا چن چین جائیں گے۔ حکمران جماعت ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے دو دیگر قانون ساز جاپان اور روس بھیجیں گے جائیں جب کہ جنوبی کوریا کے صدر کے اقتصادی مشیر جرمنی جائیں گے۔

پیر کو ہی علی الصبح شمالی کوریا کا کہنا تھا کہ اتوار کو اس کا نیا تیار کردہ درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کا تجربہ کامیاب رہا تھا اور اس تجربے کی نگرانی خود پیانگ یانگ کے راہنما کم جونگ اُن نے کی۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی 'کے سی این اے' کے مطابق یہ میزائل بلند ترین زاویے سے داغا گیا تاکہ پڑوسی ملکوں کی سلامتی متاثر نہ ہو اور یہ 2111 کلومیٹر بلندی تک پرواز کرتے ہوئے 787 کلومیٹر فاصلے تک پہنچا۔

ایجنسی نے بتایا کہ کم نے الزام عائد کیا کہ امریکہ "جوہری ہتھیار نہ رکھنے والے" ممالک کے ساتھ "تحقیر آمیز" رویہ رکھتا ہے اور انھوں نے واشنگٹن کو متنبہ کیا کہ وہ اس حقیقت سے چشم پوشی نہ کرے کہ امریکہ کی سرزمین شمالی کوریا کے "حملوں کی زد سے دور ہے۔"

وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا تھا کہ یہ میزائل تجربہ "تمام ممالک کے لیے اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ وہ شمالی کوریا کے خلاف انتہائی سخت اقدام کریں۔"

XS
SM
MD
LG