اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے انتہا پسند اسلامک اسٹیٹ کو خبردار کیا ہے کہ اس کی طرف سے مذہبی اقلیتوں کے خلاف روا رکھے جانے والے سلوک پر وہ جنگی جرائم کی ذمہ دار ہو گی۔
سنی مسلم گروہ نے جون میں شمالی اور جنوبی عراق کے ایک وسیع علاقے پر قبضہ کرنے کے بعد وہاں خلافت قائم کرنے کا اعلان کیا اور اس دوران ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے مذہبی اقلیتوں کو قتل کیا اور ان کو اپنا مذہب چھوڑنے پر مجبور کیا۔
سلامتی کونسل کی طرف سے منگل کو دیر گئے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ گروہ (اسلامک اسٹیٹ) نہ صرف عراق اور شام بلکہ اس کے علاوہ یہ "علاقائی امن اور سلامتی اور استحکام کے لیے بھی خطرہ ہے"۔
یبان میں مزید کہا گیا ہے کہ " کسی بھی عام آبادی پر ان کے نسلی اور مذہبی پس منظر کی بنا پر وسیع اور منظم پیمانے پر حملے کرنا انسانیت کے خلاف جرم کے مترادف ہے اور ان میں ملوث افراد کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا"۔
سلامتی کونسل کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں خاص طور پر یزیدی برادری جو قدیم زرتشت عقائد پر عمل کرتی ہے، کو درپیش خطرناک صورت حال کا ذکر کیا۔
یزیدی برادری کے ہزاروں افراد عراق کے نینوا صوبے سے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے اور اب وہ شدت پسند اسلامی گروہوں سے بچنے کے لیے سنجر کے پہاڑوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں جہاں انہیں فاقہ کشی کا سامنا ہے۔
سلامتی کونسل نے ان حملوں کے علاوہ عیسائی اور دوسری اقلیتوں کے خلاف ہونے والے حملوں کی "سخت الفاط میں مذمت" کرنے کے ساتھ عراق حکومت پر زور دیا کہ وہ ایک ایسی حکومت بنائیں جس میں سب شامل ہوں تاکہ وہ ملک کو درپیش مسائل سے نمٹ سکے۔
بیان میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر زور دیا گیا کہ وہ اسلامک اسٹیٹ اور اس سے منسلک دوسرے گروہوں پر لگائی گئی پابندیوں کا نفاذ کریں۔