رسائی کے لنکس

سلامتی کونسل کا یمن میں عارضی جنگ بندی کا خیر مقدم


آموس نے مزید کہا کہ کسی بھی طرح کی انسانی ہمدردی کے تحت فراہم کی جانے والی امداد "اقوام متحدہ کی انسانی ہمدردی کے امور کی تنظیم کے ذریعے " تقسیم کی جانی چاہیئے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے یمن میں انسانی ہمدردی کے تحت شروع ہونے والی عارضی جنگی بندی کا خیر مقدم کرتے ہوئے متحارب فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ شدید ضروری خوراک، ادویات اور ایندھن کو عام شہریوں تک پہنچنے دیں۔

منگل کو لڑائی بند ہونے کے بعد سلامتی کونسل نے ایک بیان میں سیکرٹری جنرل بان کی مون سے یمن کے بحران کے سیاسی حل کے لیے ایک کانفرنس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔

یمن میں حوثی باغیوں اور سرکاری فوجوں کے درمیان جاری لڑائی اور سعودی اتحاد کی طرف سے مارچ سے کی جانے والی فضائی کارروائیوں میں اب تک 1500 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

یمن میں فضائی کارروائیاں کرنے والے اتحاد کے ترجمان احمد العسیری نے کہا کہ سعودی عرب عارضی جنگ بندی پر قائم رہے گا تاہم انہوں نے کہا کہ وہ انٹیلی جنس اور نگرانی کے لیے کی جانے والی پروازوں کے ذریعے باغیوں پر نظر رکھیں گے۔ حوثیوں کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی صورت میں وہ جوابی کارروائی کریں گے۔

اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی سے متعلق امور کی رابطہ کار ولیری آموس نے دونوں فریقوں سے کہا کہ وہ عارضی جنگ بندی کا احترام کریں۔

انہوں نے کہا کہ " لڑائی کے دوران عام شہریوں کی مشکلات عارضی طور پر کم ہوں گی جس کے دوران خوراک، ادویات اور دوسری ضروری اشیا لڑائی میں پھنسے ہوئے عام شہریوں تک پہنچ سکیں گی۔

آموس نے مزید کہا کہ کسی بھی طرح کی انسانی ہمدردی کے تحت فراہم کی جانے والی امداد "اقوام متحدہ کی انسانی ہمدردی کے امور کی تنظیم کے ذریعے " تقسیم کی جانی چاہیئے۔

دوسری طرف امریکہ نے کہا کہ وہ یمن کی طرف رواں ایک ایرانی مال بردار جہاز کی نگرانی کر رہا ہے جس پر بظاہر امدادی سامان لدا ہوا ہے۔

وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ وہ اُمید کرتا ہے کہ ایرانی بھی اقوام متحدہ کی طرف سے قائم (امداد کی تقسیم کے) نظام کے ذریعے امداد تقسیم کریں گے اور جس کے لیے وہ جبوتی میں جہاز کو لنگر انداز کریں گے جہاں سے اقوام متحدہ کا عملہ امدادی سامان کو یمن میں عام شہریوں تک پہنچانے کے لیے انتظام کر رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG